اقوام متحدہ کی اسرائیل نواز ی دہشت گردی کو فروغ دینے کی پہل

پس آئینہ :شمس تبریز قاسمی
پہلی اور دوسری عالمی جنگ کی تباہ کاریوں اور لیگ آف نیشنز کی نا کا می کے بعد ہرایک ملک خوف و دہشت میں مبتلا تھا، مالی وسائل اورجنگی اسباب سے محروم ممالک سب سے زیادہ پریشان تھے ،چھوٹے چھوٹے ملکوں پر طاقتورملکوں کے قابض ہوجانے کا خوف سوارتھا، اسی خوف و دہشت کے دوران1945 میں ایک پرُکشش نعرہ بلند ہوا:It’s your world ۔ یہ نعرہ دوسری جنگ عظیم کے فاتحین نے اپنی اپنی قوموں کے دباؤ میں امن برقرار رکھنے اور کمزور قوتوں کی حالت سنوارنے کے لیے لگایا اورایک عالمی تنظیم قائم کرنے کا فیصلہ کیا،1945 میں 25 اپریل تا26 جون اس سلسلے میں امریکہ کے شہر سان فرانسسکو میں ایک کا نفرنس منعقدہوئی جس میں پچاس ملکوں کے نما ئندوں نے شرکت کی،سابق امریکی صدر فرینکلن روزیلٹ نے اس تنظیم کا نام Unites Nation Organization (تنظیم اقوام متحدہ ) رکھنے کی تجویزپیش کی اور 24 اکتوبر 1945 میں یہ ادارہ اسی نام سے معرض وجود میں آیا۔
اقوام متحدہ کی تشکیل کے وقت اس کے منشور میں لکھاگیا کہ ’’ہم اقوام متحدہ میں شامل اقوام نے مصمم ارادہ کیا ہے کہ آنے والی نسلوں کو جنگ کی لعنت سے بچائیں گے،انسانوں کے بنیادی حقوق پر دوبارہ ایمان لائیں گے اور انسانی اقدار کی عزت اور قدرومنزلت کریں گے ، مرد اور عورت کے حقوق برابر ہوں گے، چھوٹی بڑی قوموں کے حقوق برابر ہوں گے،ایسے حالات پیدا کریں گے کہ عہد ناموں اور بین الاقوامی آئین کی عائد کردہ ذمہ داریوں کو نبھایا جائے، آزادی کی ایک وسیع فضا میں اجتماعی ترقی کی رفتار بڑھے اور زندگی کا معیار بلند ہو، یہ مقاصد حاصل کرنے کے لیے رواداری اختیار کریں، ہمسایوں سے پر امن زندگی بسر کریں بین الاقوامی امن اور تحفظ کی خاطر اپنی طاقت متحد کریں، نیز اصولوں اور روایتوں کو قبول کر سکیں اس بات کا یقین دلائیں کی مشترکہ مفاد کے سوا کبھی طاقت کا استعمال نہ کیا جائے، تمام اقوام عالم اقتصادی اور اجتماعی ترقی کی خاطر بین الاقوامی ذرائع اختیار کریں،نیز اقوام متحدہ کے مقاصدمیں مندرجہ ذیل عبارت لکھی گئی :’’مشترکہ مساعی سے بین الاقوامی امن کا تحفظ قائم کرنا۔ قوموں کے درمیان دوستانہ تعلقات کو بڑھانا۔ بین الاقوامی اقتصادی، سماجی، ثقافتی اور انسانوں کو بہتری سے متعلق گتھیوں کو سلجھانے کی خاطر بین الاقوامی تعاون پیدا کرنا۔ انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کے لیے لوگوں کے دلوں میں عزت پیدا کرنااورایک ایسا مرکز پیدا کرنا جس کے ذریعے قومیں رابطہ عمل پیدا کر کے ان مشترکہ مقاصد کو حاصل کر سکیں۔‘‘

اسرائیل ایک غیر قانونی اور ناجائز ریاست ہے ،اس کی وجہ سے اب تک لاکھوں بے گناہ موت کے گھاٹ اتارے جاچکے ہیں،اسرائیل کی دہشت گردانہ سرگرمیوں اور خطرناک جنگی مہم نے فلسطین کو لہولہان کررکھاہے ،دنیا کے امن وسکون کو غارت کرنے ،دہشت گری کو فروغ دینے اور خطرناک ہتھیاروں کی سپلائی کرنے میں اسرائیل سرفہرست ہے ، بارہا یہ رپوٹ بھی آچکی ہے کہ داعش جیسی دہشت گرد تنظیم کے زیر استعمال ہتھیار اسرائیل کے بنے ہوئے پائے گئے ہیں ،ایسے میں اسرائیل کو لیگل کمیٹی کا سربراہ منتخب کیا جانادہشت گردی میں کمی کے بجائے مزیداضافہ کا سبب بنے گا ،اقوام متحدہ کا یہ اقدام اسرائیل کو قتل وغارت کرنے کی مکمل چھوٹ دے دیگا ،بے گناہوں ، معصوموں،بچوں ،عمردراز حضرات اور خواتین پر ظلم وستم کا سلسلہ او ردراز ہوجائے گا،دوسرے لفظوں میں یوں کہئے کہ عالمی دہشت گردی جیسے حساس مسئلے پر مشتمل کمیٹی کا سرابراہ ایک دہشت گردملک کو بناکر اقوام متحدہ نے دنیاسے دہشت گرد ی کی لعنت کو ختم کرنے کے بجائے اسے مزید بڑھاوادینے کی پہل کی ہے۔

اقوام متحدہ کے ابتدائی ارکان کی تعدادایک سو پچاس تھی جو وقت کے ساتھ بڑھتی رہی ،ابھی 193 ممالک اس کے رکن ہیں ،جب اقوام متحدہ نےIt’s your world کا نعرہ بلند کیااور اپنا جامع منشور دنیا کے سامنے پیش کیا تو بہت سے غریب ممالک کے سربراہوں نے خیالی پلاؤ پکالیاکہ شاید واقعی ہمارا کوئی ایسا سرپرست آگیا ہے جو دنیا میں ان کا حق انھیں دلوائے گا،لیکن بہت جلد یہ ثابت ہوگیا کہ یہ نعر ہ صرف طاقتور قوتوں کے لیے تھا،مسلم ممالک پر حکومت کرنے کیلئے جواز تلاشنے کی عالمی منصوبہ بندی تھی ،منشور میں ذکر کردہ تمام امور کا محور صرف پانچ ملکوں کو بنایاگیا تھاجو جس ملک پر چاہیں ،جنگ مسلط کردیں، انہیں کوئی نہیں روک سکتا،یعنی چھوٹی بڑی قوموں کے حقوق برابر نہیں ہیں،اگر تمام ممالک ایک طرف ہوجائیں اور ایک ملک جس کے پاس ویٹو کا حق ہے وہ ایک طرف ہوجائے تو جیت اسی کی ہوگی۔
قوام متحدہ کی حقیقت اور اصلیت صرف تین سال بعد ہی سامنے آگئی تھی جب 1948 میں ایک غیر قانونی صہیونی ریاست کا خنجر اُمت مسلمہ کے سینے میں اتار دیا گیاجس کی آج تک اقوام متحدہ نہ صرف مکمل حمایت کر رہی ہے، بلکہ فلسطینیوں کا نام ونشان مٹانے ، ان کے قتل عام کو جائز ٹھہرانے اور اسرائیل کی طاقت کو بڑھانے کیلئے ہرممکن اختیارات اسرائیل کو سونپ رہی ہے ،عالمی برادری فلسطین کی جانب سے اٹھائے جارہے دفاعی اقدامات پر دہشت گردی کا لیبل چسپاں کررہی ہے ،ٹینک کا جواب اینٹ سے جو دے رہے ہیں انہیں پوری دنیا کیلئے خطرہ بتایاجارہاہے اور اسرائیل کی دہشت گردانہ سرگرمیوں کو اقوام متحدہ کی جانب سے دفاعی قدم بتلایاجارہاہے۔
طاقت کے فلسفہ پر قائم اس ناجائز ریاست کے ظلم و ستم کا سلسلہ دراز تر ہوتا جا رہا ہے۔ فلسطینیوں پر ظلم وستم کا سلسلہ روارکھنے اور اسرائیلی مظالم کی مکمل حمایت کرنے والی اقوام متحدہ کی یہ پالیسی دن بہ دن بڑھتی جارہی ہے ،تازہ اطلاع کے مطابق اقوام متحدہ نے اسرائیل کو ایک اور ایسا اختیار دے دیا ہے جس کے تئیں وہ اپنی مرضی سے فلسطین پر دہشت گرد ی کا الزام عائد کرکے اس کے بچے کھچے کو جود کو بھی تباہ بربادکرنے کی راہ ہموار کرلیں گے ۔اقوام متحدہ کی چھ مرکزی کمیٹی ہے ،جنرل اسمبلی،سلامتی کونسل،اقتصادی و سماجی کونسل،سرپرستی کونسل،بین الاقوامی عدالت انصاف،لیگل،ان چھ میں سے ایک اہم لیگل کمیٹی ہے جس کو اردو میں سکریٹریٹ کمیٹی بھی کہاجاتاہے ،عالمی دہشت گردی ،بین الاقوامی پالیسی اور عالمی جنگی قانون جیسے اہم اور سنجیدہ امور اس کمیٹی کے دائرہ اختیارر میں آتے ہیں ،گذشتہ13 جون کو ایک انتخاب کے دوران اسرائیل کو اقوام متحدہ نے اسی کمیٹی کا چیرمین منتخب کرلیاہے ،نیویارک ٹائمز کی رپوٹ کے مطابق جنرل اسمبلی میں خفیہ رائے شماری کے ذریعے سے ہونے والے انتخابات میں 109 ممبران نے اسرائیل کے حق میں ووٹ دیا، جبکہ اسکے خلاف کوئی ووٹ نہیں ڈالا گیا، اس موقع پر 23 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا اور 14ووٹ مسترد کردئیے گئے جبکہ 43ممالک نے دیگر ملکوں کو کمیٹی کا سربراہ بنانے کے لئے اپناووٹ ڈالاتھا۔
1949 میں اقوام متحدہ میں شمولیت اختیار کرلینے کے بعد پہلی مرتبہ اسرائیل کو اقوام متحدہ کی کسی مستقل کمیٹی کی نمائندگی کا حق دیا گیا ہے ،اس انتخاب کو اسرائیل نے اپنی ایک فتح سے تعبیر کرتے ہوئے تاریخی لمحہ قراردیا ہے ،اسرائیلی سفیر برائے اقوام متحدہڈینی ڈینون کا کہنا تھا کہ یہ لمحہ اسرائیل کے لئے تاریخی اہمیت کا حامل ہے،اسرائیل اب عالمی قوانین او ردہشت گردی سے لڑنے والا سربراہ ملک بن گیا ہے ،ہم ڈکٹیٹر اور اسرائیل مخالف ملکوں کو عالمی مسئلے میں اپنے اصول کے خلاف ہر گز کوئی قدم نہیں اٹھانے دین گے ،جولوگ اس انتخاب کا بائیکاٹ کرنا چاہتے ہیں ان کیلئے ہمارا مشورہ ہے کہ وہ اس کمیٹی کے فیصلہ کو نوٹ کرلیں اور عالمی قوانین سے کچھ سیکھیں ۔مجھے بہت فخر ہے کہ میں اقوام متحدہ کی کسی کمیٹی کا پہلا اسرائیلی سربراہ ہوں،ہم بین الاقوامی دہشت گردی پر ایک تفصیلی کنونشن کی تشکیل سے اپنے کام آغاز کریں گے۔اس انتخاب کی بعد دنیا بھر میں یہودیوں نے جشن منایا ہے ،یہودیوں کی عالمی تنظیمThe World Jewish Congress))کے صدر نے ڈییون کو ایک خط بھیج کر مبارکباد پیش کرتے ہوئے لکھاہے کہ اقوام متحدہ کی مستقل کمیٹی کی نمائندگی ہماری بڑی کامیابی ہے اور دنیا ہمارے ساتھ ہے۔
اسرائیل ایک غیر قانونی اور ناجائز ریاست ہے ،اس کی وجہ سے اب تک لاکھوں بے گناہ موت کے گھاٹ اتارے جاچکے ہیں،اسرائیل کی دہشت گردانہ سرگرمیوں اور خطرناک جنگی مہم نے فلسطین کو لہولہان کررکھاہے ،دنیا کے امن وسکون کو غارت کرنے ،دہشت گری کو فروغ دینے اور خطرناک ہتھیاروں کی سپلائی کرنے میں اسرائیل سرفہرست ہے ، بارہا یہ رپوٹ بھی آچکی ہے کہ داعش جیسی دہشت گرد تنظیم کے زیر استعمال ہتھیار اسرائیل کے بنے ہوئے پائے گئے ہیں ،ایسے میں اسرائیل کو لیگل کمیٹی کا سربراہ منتخب کیا جانادہشت گردی میں کمی کے بجائے مزیداضافہ کا سبب بنے گا ،اقوام متحدہ کا یہ اقدام اسرائیل کو قتل وغارت کرنے کی مکمل چھوٹ دے دیگا ،بے گناہوں ، معصوموں،بچوں ،عمردراز حضرات اور خواتین پر ظلم وستم کا سلسلہ او ردراز ہوجائے گا،دوسرے لفظوں میں یوں کہئے کہ عالمی دہشت گردی جیسے حساس مسئلے پر مشتمل کمیٹی کا سرابراہ ایک دہشت گردملک کو بناکر اقوام متحدہ نے دنیاسے دہشت گرد ی کی لعنت کو ختم کرنے کے بجائے اسے مزید بڑھاوادینے کی پہل کی ہے۔
(مضمون نگار ملت ٹائمز کے چیف ایڈیٹر ہیں)
stqasmi@gmail.com