چین نے 90 پاکستانی دلہنوں کے ویزے پر لگائی پابندی۔شادی کے نام پر جسم فروشی معاملے کی تحقیقات شروع

اسلام آباد 15مئی ( آئی این ایس انڈیا )
اسلام آباد میں قائم چینی سفارت خانے نے تصدیق کی ہے کہ 2018 کے دوران چینی لڑکوں اور پاکستانی لڑکیوں کے درمیان ہونے والی 142 شادیوں کے سلسلے میں تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔بتایا جاتا ہے کہ پاکستانی دلہنوں کو زبردستی شادی کے بعد چین لے جا کر نہ صرف ا±ن کے ساتھ زیادتی کی جاتی ہے بلکہ اکثر واقعات ا±ن سے عصمت فروشی کا دھندہ کرایا جاتا ہے یا ا±ن کے اعضاءفروخت کر دیے جاتے ہیں۔سفارت خانے نے اس سلسلے میں 90 پاکستانی دلہنوں کے ویزے روک لیے ہیں۔ چینی سفارت خانے کے ڈپٹی چیف آف مشن لی جیان ڑاو¿ نے اخبار ’ا±ردو نیوز‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سال پاکستانی لڑکیوں کی طرف سے چینی ویزے کی درخواستوں میں اضافہ ہوا ہے اور گزشتہ چند ماہ میں سفارت خانے کو ویزے کے لیے 140 درخواستیں موصول ہوئیں۔ تاہم سفارت خانے نے صرف 50 افراد کو ویزے جاری کیے جب کہ دیگر 90 افراد کے ویزے روک لیے ہیں۔چینی سفارت کار نے کہا کہ چین میں ان شادیوں کے سلسلے میں تحقیقات کا آغاز ہو چکا ہے۔ تاہم پاکستانی لڑکیوں سے عصمت فروشی کا دھندہ کرانے یا ا±ن کے اعضاءفروخت کیے جانے کا کوئی سراغ نہیں ملا, اور بقول ا±ن کے, یہ الزامات محض سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی جھوٹی اطلاعات پر مبنی ہیں۔انہوں نے کہا کہ شادیوں کے 142 واقعات میں سے صرف چند واقعات میں تشدد یا ہراساں کیے جانے کے شواہد ملے ہیں جب کہ بیشتر شادیاں قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے انجام پائیں۔چینی سفارت کار نے تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ چینی لڑکے چین میں موجود پاکستانی سفارت خانے سے باقاعدہ ویزے حاصل کرنے کے بعد پاکستان آئے۔ ا±نہوں نے یونین کونسل سے نکاح کے فارم حاصل کیے اور رجسٹرار کے دفتر میں نکاح درج کیا گیا۔ اس کے بعد دفتر خارجہ سے نکاح نامے کی تصدیق بھی کرائی گئی۔انہوں نے کہا کہ چینی لڑکوں نے شادی کے بعد اپنی دلہنوں کے لیے چینی ویزے کے حصول کی درخواست دی۔سفارت خانے کا مو¿قف بیان کرتے ہوئے ا±نہوں نے کہا کہ یہ تمام شادیاں قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے کی گئیں۔چینی سفارت خانے کے ڈپٹی چیف آف مشن نے دو واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایک پاکستانی خاتون نے پاکستانی وزیر کو خط لکھا جس پر پاکستانی وزارت خارجہ اور چینی سفارت خانے نے فوری کارروائی کرتے ہوئے مداخلت کی۔انہوں نے کہا کہ پولیس کی تفتیش سے معلوم ہوا کہ خاتون پر کوئی تشدد نہیں کیا گیا۔ تاہم خاتون کی خواہش پر طلاق ہو گئی اور وہ 2 مئی کو واپس اسلام آباد آ گئی۔ چینی سفارت کار نے کہا کہ چینی حکومت نے خاتون کو واپسی کے لیے جہاز کا ٹکٹ فراہم کیا۔دوسرے واقعے میں ایک پاکستانی خاتون نے بیجنگ میں پاکستانی سفارت خانے سے رابطہ کرتے ہوئے ہراساں کیے جانے کی شکایت کی۔