دبئی میں ایک مسافر بس کے حادثہ کا شکار ہو جانے سے10 ہندوستانیوں سمیت کم سے کم 17 لوگوں کی موت ہوگئی اور 5 دیگر شدید طور سے زخمی ہوگئے، بس میں 31 مسافر سوار تھے۔
دبئی: (ایم این این) دبئی میں ایک مسافر بس کے جمعرات کی شام حادثہ کا شکار ہو جانے سے 10 ہندوستانیوں سمیت کم سے کم 17 لوگوں کی موت ہوگئی اور پانچ دیگر شدید طور سے زخمی ہوگئے۔ بس میں 31 مسافر سوار تھے۔ دبئی پولس نے حادثے کی تصدیق کی ہے۔
پولس ترجمان نے بتایا کہ یہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب ڈرائیور کے بس پر قابو کھودینے کے بعد یہاں میٹرو اسٹیشن کے نزدیک ٹریفک سگنل سے ٹکرا گئی تھی۔ اس حادثے میں مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے کم سے کم 17 شہریوں کی موت ہوگئی اور پانچ دیگر شدید طور پر زخمی ہو گئے۔
مقامی میڈیا نے بتایا کہ ڈرائیور کے بس پر قابو کھو دینے کے بعد بس دبئی میں شیخ محمد بن زائد روڈ پر رشیدیہ میٹرو اسٹیشن کے نزدیک ٹریفک سگنل سے ٹکرا گئی۔ پولس نے بتایا کہ حادثے کے وقت بس میں مختلف ممالک کے 31 مسافر سوار تھے جن میں سے آدھے سے زیادہ مسافروں کا تعلق عمان سے تھا۔ ان میں سے بہت سے مسافر عید کی چھٹیاں منا کر عمان سے لوٹ رہے تھے۔
دبئی پولس کے ریسکیو ڈپارٹمنٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر لیفٹیننٹ کرنل احمد عتیق برقیباح نے بتایا کہ بس کے ایک کھڑے ٹرک سے ٹکرا جانے کی وجہ سے یہ حادثہ ہوا ہے۔ حادثہ اتنا شدید تھا کہ متاثرین کو باہر نکالنے کے لئے اسے کاٹنا پڑا۔ برقیباح نے نے کہا کہ یہ اس سال کا ہوا اب تک کا سب سے بڑا سڑک حادثہ ہے۔
دبئی میں ہندوستانی قونصل خانہ کے ٹوئٹر ہینڈل کی جانب سے کئے گئے ایک ٹوئٹ میں ہلاک ہونے والے افراد میں سے 8 ہندوستانیوں کی شناخت کی گئی ہے۔ ٹوئٹ میں لکھا ہے، ’’ہمیں یہ اطلاع دیتے ہوئے افسوس ہو رہا ہے کہ مقامی انتظامیہ کے مطابق دبئی بس حادثہ میں 8 ہندوستانیوں کی ہلاکت کی تصدیق ہو گئی ہے۔ قونصل خانہ ہلاک ہونے والے کچھ افراد کے اہل خانہ کے رابطہ میں ہے اور مزید تفصیلات کا انتظار ہے۔‘‘
ہلاک ہونے والو نام یہ ہیں: راج گوپالن، فیروز خان پٹھان، ریشما فیروز خان پٹھان، دیپک کمار، جمال الدین ارکاویٹل، کرن جونی، واسودیو، تلک رام جواہر ٹھاکر۔
قونصل خانہ نے بتایا کہ ’’ہمارے افسر راشد اسپتال، دوبئی میں تعاون کے لئے موجود ہیں۔ ہمارا ہیلپ لائن 565463903-971+ پر یا ہمارے افسر سنجیو کمار موبائل نمبر 504565441-971+ پر کسی بھی سوالات کا جواب دے سکتے ہیں۔‘‘ قونصلر جنرل نے دیگر افسران اور حادثے سے متاثر لوگوں کے رشتہ داروں، انتظامیہ ا ور پولس افسران سے دیر تک ملاقات کی۔