بل کواسٹینڈنگ کمیٹی میں بھیجاجائے، کورٹ نے ہی عدم وقوع کوماناہے ،جوچیزواقع ہوئی توسزاکیسی؟
تین طلاق بل کی کانگریس نے مخالفت کی، بیوی کو چھوڑنا مسلمان نہیں، سب کے لیے جرم ہوناچاہیے
نئی دہلی، 21 جون (آئی این ایس انڈیا)
صدر رام ناتھ کووند کے خطاب کے بعد جمعہ کو لوک سبھا کی کارروائی شروع ہوئی۔بھاری ہنگامے کے درمیان وزیر قانون روی شنکر پرساد نے تین طلاق بل کو ایوان میں رکھا۔کانگریس سمیت دیگر اپوزیشن پارٹیوں نے تین طلاق بل کو ایوان کے ٹیبل پر رکھے جانے کی مخالفت کی۔کانگریس پارٹی کی طرف سے ممبر پارلیمنٹ ششی تھرور نے بل کے پیش ہونے کی مخالفت کی۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے جو بل لایا جا رہا ہے، وہ آئین کے خلاف ہے۔ششی تھرور نے ایوان میں کہا کہ میں اس بل کے پیش کیے جانے کی مخالفت کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں نے تین طلاق کی حمایت نہیں کرتا ہوں لیکن اس بل کی مخالفت میں ہوں۔ششی تھرورنے کہاہے کہ یہ بل آئین کے خلاف ہے، اس میں سول اور مجرمانہ قانون کو ملا دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کی نظر میں طلاق دے کر بیوی کو چھوڑ دینا گناہ ہے، تو یہ صرف مسلم کمیونٹی تک محدود کیوں ہے۔انہوں نے کہا کہ کیوں نہ اس قانون کو تمام کمیونٹی کے لئے لاگو کیا جانا چاہئے۔کانگریس کی جانب سے کہا گیا کہ حکومت اس بل کے ذریعے مسلم خواتین کو فائدہ نہیں پہنچا رہی ہے بلکہ صرف مسلمان مردوں کو ہی سزا دے رہی ہے۔ششی تھرور نے دلیل دی کہ جب سپریم کورٹ نے ہی تین طلاق کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے، تو حکومت سزا کس بات کی دے۔انہوں نے کہا کہ اس بل کی کسی بھی طرح غلط استعمال کیا جا سکتا ہے،جن مسلمان مردوں کو طلاق دینے پر تین سال کی سزا کی بات کہی ہے، لیکن ان تین سال میں خواتین اور بچوں کاخیال کون رکھے گا۔کانگریس کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ بل کو اسٹینڈنگ کمیٹی کے پاس بھیجا جائے اور اس پر صحیح طریقے سے بحث ہو،تمام طرح کی رائے پر غور کیا جائے۔آپ کو بتا دیں کہ تین طلاق بل کو گزشتہ دور میں بھی حکومت نے لوک سبھا میں پیش کیا تھا، جہاں یہ پاس ہو گیا تھا لیکن راجیہ سبھا میں پاس نہیں ہو پایا تھا،مدت ختم ہونے کے ساتھ ہی پرانا بل منسوخ ہو گیا اور اب بل کو دوبارہ پیش کیا جا رہا ہے۔






