ملک میں ملازمت کا قحط بدستور جاری ، مودی سرکار نے اسپتالوں کے درجنوں ملازمین کو دکھایا باہر کا راستہ 

نرسنگ ملازمین کا کہنا ہے کہ ’’اچانک ہمیں نکال دیا گیا۔ اسپتالوں میں تقریباً 5 ہزار ملازمین کی ضرورت ہے پھر ہمیں کیوں باہر کیا گیا؟ حکومت ’استعمال کرو اور پھینک دو‘ والی پالیسی پر کام کر رہی ہے۔‘‘

ملک میں بے روزگاری 45 سال کی اونچی سطح پر ہے۔ یہ جانتے ہوئے بھی مرکز کی مودی حکومت نوجوانوں کو روزگار مہیا کرانے کے لیے کوئی خاص قدم نہیں اٹھا رہی ہے۔ اس کے برعکس ملازمتیں چھینی جا رہی ہیں۔ تازہ مثال راجدھانی دہلی میں دیکھنے کو ملی ہے۔ الزام ہے کہ صفدر جنگ اسپتال، آر ایم ایل اسپتال، لیڈی ہارڈنگ اسپتال اور کلاوتی اسپتال کے درجنوں ٹنڈر نرسنگ ملازمین کو باہر کا راستہ دکھا دیا گیا ہے۔ ملازمت سے باہر کیے گئے سنٹرل نرسنگ عملہ بڑی تعداد میں دہلی میں مرکزی وزیر صحت ہرش وردھن کے گھر کے باہر جمع ہو گئے ہیں اور مظاہرہ کر رہے ہیں۔

 نرسنگ ملازمین کا کہنا ہے کہ اچانک ان کی خدمات ختم کر دی گئی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’تقریباً 5 ہزار ملازمین کی اسپتالوں میں ضرورت ہے۔ اگر اسٹاف کی ضرورت ہے تو ہمیں کیوں باہر کیا جا رہا ہے؟ سرکار استعمال کرو اور پھینک دو کی پالیسی کے تحت کام کر رہی ہے۔‘‘ نوکری سے نکالے گئے ملازمین نے مزید کہا کہ ’’ہم یہاں وزیر صحت ہرش وردھن کی رہائش پر پیر کو بھی آئے تھے، لیکن ہمیں بتایا گیا تھا کہ وزیر صحت گھر پر نہیں ہیں، آج بھی وہی ہوا۔ ہم صفدر جنگ اسپتال کے باہر احتجاجی مظاہرہ کریں گے۔ جب تک کہ ہمیں ملازمت نہیں مل جاتی۔‘‘

سرکاری اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ ملک میں بے روزگاری 45 سال کی اعلیٰ سطح کو چھوتے ہوئے 6.1 فیصد پر پہنچ چکی ہے۔ یہ نمبر نیشنل سیمپل سروے آفس کے پیریوڈک لیبر فورس سروے سے سامنے آیا تھا۔ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ ملک میں بے روزگاری کا معاملہ 73-1972 کے بعد سب سے اونچی سطح پر پہنچ چکا ہے۔ اسی سال سے این ایس ایس او نے اعداد و شمار کا موازنہ کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 12-2011 میں بے روزگاری کا نمبر 2.2 فیصد تھا۔