سنجیو بھٹ کی بیوی سے ایس ڈی پی آئی کے وفد کی ملاقات۔ ہرممکن مدد کرنے کی یقین دہانی

نئی دہلی(ایم این این
سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا(SDPI) نے برطرف آئی پی ایس افسر سنجیو بھٹ جن کو تقریبا تیس سال پرانے حراستی موت کے معاملے میں عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے ان کی بیوی شویتا بھٹ کو ہر ممکن مدد کرنے اور ان کے شوہر کیلئے انصاف کی لڑائی میں ان کا ساتھ دینے کا تیقن دلایا ہے۔ ایس ڈی پی آئی قومی جنرل سکریٹری محمد شفیع کی قیادت میں ایک وفد نے شویتا بھٹ سے احمد آباد میں ملاقات کرکے ان کی ہر ممکن مدد کرنے کا تیقن دلایا۔اس وفد میں ایس ڈی پی آئی گجرات ریاستی سکریٹریان اکرام الدین شیخ، فاروق انصاری اور اڈکیٹ فیصل شامل تھے۔ اس ملاقات کے بعد ایس ڈی پی آئی قومی جنرل سکریٹری محمد شفیع نے اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سنجیو بھٹ کا معاملہ واضح طور پر انتقامی سیاست کا معاملہ ہے۔ ہمارا ماننا ہے کہ اعلی عدالتیںاس معاملے کو بالکل مخالف نقطہ نظر سے دیکھیں گے اور سنجیو بھٹ بری ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کیا اقتدار میں بیٹھے لوگ یقین کرتے ہیں کہ یہ آدمی ٹوٹ گیا ہے یا حکومت کسی اور کیس کی تلاش میں ہے یا انہیں سزا دینے کے درپے ہے تاکہ وہ اپنی انتقام کی آگ کو بجھا سکیں ؟۔محمد شفیع نے مزید کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ سنجیو بھٹ جرات مندی اور اصولی موقف کی بہت بڑی قیمت ادا کررہے ہیں۔ انہیں پہلے برطرف کیا گیا اور بعد میں کام سے ہٹا دیا گیا۔ انہیں گرفتار کیا گیا اور 2011 میں انہیں ضمانت پر رہا کیا گیا۔گجرات حکومت نے ان کی ضمانت پر اعتراض کرکے انہیں سلاخوں کے پیچھے رکھنے کی کوشش کی۔ سنجیو بھٹ کو ستمبر 2018میں سال 1996کے ایک منشیات کے کیس میں گرفتار کیا گیا تھا اور وہ تب سے جیل میں ہیں۔سنجیو بھٹ واضح طور پر ان کی صداقت،ثابت قدمی اور بے خوفی کی قیمت ادا کررہے ہیں۔ ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے محمد شفیع نے کہا کہ سنجیو بھٹ نے سچ بولنے کی ہمت کی ، جھوٹ اور برائی کے خلاف کھڑے ہوئے ، لہذا مسلمانوں اور اقلیتوں کو ان کا شکریہ ادا کرنا چاہئے اور ان کی جرات کیلئے ان کی حمایت کرنا چاہئے۔عدالت کی طرف سے قیام کردہ خصوصی تحقیقاتی ٹیم (SIT) جس پر مبینہ طور پر الزام تھا کہ وہ نریندر مودی کی طرفدار ہے، اس نے بھی دعوی کیا تھا کہ رپورٹ میں نریندر مودی کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کیلئے کافی ثبوت موجود ہیں۔ لیکن ایس آئی ٹی کے سربراہ آر کے راگھون نے اسے مسترد کردیا ۔محمد شفیع نے مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ سنجیو بھٹ نے 14اپریل کو سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کیا کہ جب وہ گجرات اسٹیٹ انٹلی جنس بیوریو کے ڈپٹی کمشنر آف انٹلی جنس تھے ۔ گودھرا ٹرین سانحہ کے بعد اس وقت کے وزیر اعلی نے ریاست کے اعلی پولیس اہلکاروں کو ہدایت دی کہ ہندﺅں کو مسلمانوں کے خلاف غصہ نکالنے دیا جائے۔سنجیو بھٹ نے یہ بھی کہا ہے کہ تشدد پھیلنے کے تعلق سے ان کی تشویش اور کانگریس لیڈر احسان جعفری کی زندگی کو درپیش خطرہ کو بھی ریاستی حکومت نے نظرانداز کیا تھا۔سنجیو بھٹ نے فرقہ وارانہ فسادات کی تحقیقات کرنے والی ایس آ ئی ٹی پر بھی الزام لگا یا تھا کہ وہ بھی ایک بہت بڑی سازش پر پردہ ڈال رہی ہے۔ محمد شفیع نے شدید حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جنہیں عمر قید کی سزا دی جانی چاہئے تھی وہ عوام کے پیسے سے زندگی کا لطف اٹھارہے ہیں اور سنجیو بھٹ جیسے ایماند ار افسر جیل کے سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیئے گئے ہیں۔