نئی دہلی، 9 جولائی (آئی این ایس انڈیا)
دہلی ہائی کورٹ نے منگل کو اس مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت سے انکار کر دیا جس میں ازدواجی زندگی کے اندر عصمت دری کرنے پر ایف آئی آر درج کرنے کے لئے ہدایات بنانے اور اسے طلاق کی بنیاد ماننے والا قانون بنانے کے کیلئے مرکز کو ہدایات دینے کی مانگ کی گئی تھی۔چیف جسٹس ڈی این پٹیل اور جسٹس سی ہری شنکر نے درخواست کانمٹارا کرتے ہوئے کہا کہ عدالت اس سلسلے میں قانون بنانے کا حکم نہیں دے سکتی کیونکہ یہ مقننہ کا کام ہے، نہ کہ کورٹ کا۔مفاد عامہ کی عرضی میں مانگ کی گئی تھی کہ قوانین اور دی گئی ہدایات کے تحت شادی شدہ زندگی کے اندر عصمت دری سے متعلق معاملات کے رجسٹریشن کے لئے ایک واضح ہدایات ہونا چاہئے، تاکہ متعلقہ حکام کی جوابدہی، ذمہ داری اور فرض طے ہو سکے۔یہ عرضی سپریم کورٹ کی طرف سے اس معاملے پر سماعت سے انکار کرنے کے بعد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی تھی۔درخواست گزار اور وکیل انجا کپور کو اس معاملے میں راحت حاصل کرنے کے لئے ہائی کورٹ جانے کے لئے کہا گیا تھا۔درخواست میں کہا گیا تھا کہ موجود وقت میں شوہر کے کی طرف سے بیوی کی عصمت دری کرنے کو جرم نہیں سمجھا جاتا،لہذا اس طرح کے معاملات میں بیوی، شوہر کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں کرا سکتی ہے۔