لکھنو(ایم این این )
ہجومی تشدد میں جان لینے کی خبریں معمول بنتی جا رہی ہیں اور اب جے شری رام کے نام پر تشدد بھی آئے دن کی خبر بن رہا ہے۔ شمالی اتر پردیش کے چندولی سے خبر آئی ہے کہ ایک نابالغ کو ’جے شری رام‘ نہ کہنے پر زندہ جلا دیا گیا۔ اس نابالغ کا نام خالد ہے اور بتایا گیا ہے کہ اس کا جسم 45 فیصد متاثر ہے اور وہ وارانسی کے اسپتال میں زیر علاج ہے۔
واضح رہے خالد کے رشتہ داروں نے الزام لگایا ہے کہ اس نے جے شری رام کا نعرہ لگانے سے انکار کر دیا تھا اسی لئے اس کے ساتھ ایسا کیا گیا جبکہ پولس نے ابھی خالد کے بیانات کو متاضاد بتایا ہے۔پولس کا کہنا ہے کہ ابھی تک خالد نے الگ الگ بیان دئے ہیں جس نے خاندان کے لوگوں کی شکایت کو مشکوک کر دیا ہے۔ ادھر پولس کا کہنا ہے کہ کچھ چشم دید کے بقول خالد نے خود ہی اپنے آپ کو آ گ لگا ئی ہے۔ چندولی کے پولس ایس پی نے بتایا کہ خالد کو اسپتال میں بھرتی کرا دیا گیا ہے اور اسپتال کے مطابق اس کا جسم 45 فیصد جلا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ا س معاملہ میں الگ الگ بیان سامنے آئے ہیں اس لئے ابھی معاملے پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔سی سی ٹی وی فوٹیج کی جانچ ہو رہی ہے اور خالد کے بیانات کے مطابق ان مقامات کی بھی جانچ کی جا رہی ہے جن کا ذکر خالد نے اپنے بیانات میں کیا ہے۔
SP Chandauli: He's admitted in a hospital with 45% burns. He had given different statements to different people, so it seemed suspicious. It seemed he had been tutored. Police monitored CCTV footage of places he had mentioned & found that he had not been at any of those places. https://t.co/VwQokLzcvd
— ANI UP (@ANINewsUP) July 29, 2019
اگر اس معاملہ میں یہ بات ثابت ہو جاتی ہے کہ خالد کو صرف اس لئے جلایا گیا کیونکہ اس نے جے شری رام کا نعرہ لگانے سے انکار کر دیا تھا تو یہ بہت تشویش کی بات ہے کیونکہ مذہب کے نام پر تشدد بڑھتا جا رہا ہے اور سماج میں اس کو لے کر بے چینی پیدا ہو رہی ہے۔






