دیوبند: (سمیر چودھری) مودی حکومت کی جانب سے طلاق ثلاثہ قانون پاس کئے جانے کے بعد طلاق ثلاثہ سے متاثرہ خواتین نے قانون کا سہارا لینا شروع کردیا ہے۔ دیوبند میں تین طلاق سے متاثرہ ایک خاتون نے پولیس کو تحریر دیتے ہوئے شوہرکے خلاف کارروائی کئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ پولیس نے تحریر کی بنیاد پر ملزم شوہر کے خلاف معاملہ درج کرلیا ہے۔ تفصیل کے مطابق ضلع مظفرنگر کے گاؤں تیوڑہ کے باشندہ سلیم کی بیٹی مصروفہ کی شادی تقریباً 8 سال قبل دیوبند تحصیل کے گاؤں ظہیر پور کے باشندہ انتظار ولد خلیل سے ہوئی تھی ،اتوار کے روز مصروفہ اپنے شوہر کے خلاف ایک تحریر لیکر کوتوالی پہنچی اور اس نے اپنے شوہر پر الزام عائد کیا کہ شادی کے فوراً بعد سے ہی اسے مزید جہیز لانے کے لئے پریشان کیا جاتا رہا ہے۔ خاتون کا کہنا ہے کہ اب اس کا شوہر اتراکھنڈ کی باشندہ ایک دوسری خاتون سے شادی کرنا چاہتا ہے۔ تحریر میں کہا گیا ہے کہ اتوار کی صبح میں اس کا شوہر دوسری شادی کرنے کے لئے جارہا تھا، لیکن جب اس نے اس بات کی مخالفت کی تو اس کے شوہر نے اس کے ساتھ پہلے مارپیٹ کی اور بعد میں تین طلاق دیتے ہوئے گھر سے باہر نکال دیا۔ الزام یہ بھی ہے کہ شوہر نے دوبارہ گھر واپس آنے یا فون وغیرہ سے بات کرنے کی کوشش پر جان سے مارنے کی بھی دھمکی دی ہے۔ متاثرہ خاتون نے پولیس کو تحریر دیکر اس کے شوہر کی دوسری شادی کو روکے جانے اور تین طلاق دینے کے جرم میں کارروائی کئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ پولیس نے تحریر کی بنیاد پر ملزم شوہر کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔ کوتوالی انچارج آنند دیو مشر نے بتایا کہ طلاق دینے والا شوہر فرار ہے، لیکن بہت جلد اس کو گرفتار کرلیا جائے گا۔