روزنامہ انقلاب ممبئی اور دہلی کے تراشے پرایک نظر

راشدالاسلام
مکرمی
آج بروزہفتہ ڈاکٹرذاکرنائک کی پریس کانفرنس کی خبراردوکے تقریباًتمام اخباروں میں سیکنڈ لیڈہے یااس خبرکودرمےان میں جگہ ملی ہے ۔جبکہ انقلاب ممبئی ایڈیشن میں سیکنڈلیڈہے اورروزنامہ انقلاب (ممبئی ایڈیشن )کے ایڈیٹرشاہدلطیف صاحب ہیں۔جبکہ روزنامہ انقلاب (نارتھ)کے تمام ایڈیشنوں کے ایڈیٹرجناب شکیل حسن شمسی صاحب ہیں ۔اب دیکھئے دہلی،پٹنہ،بھاگلپوراورمظفرپورکے ایڈیشنوں میں ڈاکٹرذاکرنائک کی پریس کانفرنس کی خبرکو سب سے نیچے جگہ ملی ہے ےہی نہیں پریس کانفرنس والی خبرسے متصل ”پیس ٹی وی پرپابندی ڈھاکہ میں ہوئے دہشت گردانہ واقعہ سے پہلے ہی زیرغورتھی“ضمنی سرخی ہے”بنگلہ دیش کے وزیراطلاعات ونشریات حسن الحق اینوکا انکشاف “ہے ۔دونوں خبروں کا ایک ساتھ لگنایہ بھی قابل غورہے۔ دہلی،پٹنہ،بھاگلپوراورمظفرپورکے علاوہ باقی تمام ایڈیشنوں میں جیسے لکھنو¿،وارانسی،میرٹھ ، آگرہ ، گورکھپور،کانپور،الٰہ آباداوربریلی کے ایڈےشنوں میں فرنٹ پیج پرجگہ ملی ہی نہیںمیں نے ےہ چیزیں اسلئے نشاندہی کی ہے کہ اردوکے تمام اخباروں میں سیکنڈ لیڈ ہے جبکہ روزنامہ انقلاب ہندوستان میں اردو کا سب سے بڑااخبارہے ۔انقلاب کوسب سے بڑااخبارہونے کے ساتھ مسلمانوں کی آوازاورترجمان بھی کہاجاتاہے ۔جب ایساہے توپھراس خبرکونیچے جگہ کیوں ملی ہے۔خیراخبارکی ایک پالیسی ہوتی ہے اورایڈیٹرکااپنااختےارہوتاہے وہ چاہے جہاں بھی خبرکوجگہ دے یانہ جگہ دے یہ اس کی مرضی ہے۔
بہرکیف اسلامی اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائک نے اسکائپ کے ذریعہ پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ بصورت دیگر اسلام میں خودکش حملہ حرام ہے۔بنگلہ دیش کی ایک رپورٹ کی بنیاد پر ہندوستانی ذرائع ابلاغ میرا جوٹرائل شروع کیا گیا ہے وہ غلط ہے۔ میری تقریروں نے دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی نہیں کی۔ڈاکٹر ذاکرنائک نے نامہ نگاروں سے گفتگو کرنے سے قبل ڈھاکہ اور فرانس کے سیاحتی شہرنیس میں دہشت گردانہ حملوں کی مذمت کی اورکہا کہ معصوم لوگوں کی جان لینے کی اجازت اسلام میں نہیں ہے ۔ڈاکٹرذاکر نے یہ بھی الزام لگایا کہ ان کی تقاریر کے ویڈیو سے چھیڑ چھاڑ کرکے انہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ وہ کسی بھی انکوائری کا سامنا کرنے کو تیار ہیں ۔
راشدالاسلام
بٹلہ ہاﺅ س نئی دہلی

 

SHARE