عراق میں حکومت مخالف مظاہرے ، جھڑپوں میں 28 افراد ہلاک !

بغداد: عراق کے دارالحکومت بغداد اور جنوبی حصے میں ہزاروں افراد کے مسلسل 3 روز سے جاری احتجاج کے دوران مظاہرین کی پولیس سے جھڑپ میں 28 افراد ہلاک ہوگئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق مختلف علاقوں میں نافذ کرفیو کی مخالفت کرتے ہوئے ہزاروں مظاہرین نے کرپشن، بے روزگاری اور عوامی سہولیات کے فقدان کے خلاف احتجاج کیا۔
یونیورسٹی سے تعلیم یافتہ اور بے روزگار 22 سالہ علی کا کہنا تھا کہ ‘ہم تب تک احتجاج جاری رکھیں گے جب تک حکومت گر نہیں جاتی’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘میری جیب میں کچھ بھی نہیں ہے جبکہ سرکاری حکام کے پاس لاکھوں روپے ہیں’۔
پولیس اور فوجی اہلکاروں نے زمین پر فائرنگ کی جو پلٹ کر مظاہرین کو جاکر لگی جس کی وجہ سے کئی افراد زخمی ہوئے اور انہیں چنگچی کے ذریعے ہسپتال پہنچایا گیا۔
احتجاج میں شامل ابو جعفر کا کہنا تھا کہ ‘پولیس ہم پر گولیاں کیوں چلا رہی ہے، وہ بھی ہماری طرح ظلم سہہ رہے ہیں’۔
3 روز سے جاری مظاہرے میں 27 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں 2 پولیس اہلکار بھی چامل ہیں جبکہ 1 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوچکے ہیں۔
آدھی سے زیادہ ہلاکتیں جنوبی شہر نصریۃ میں ہوئیں جہاں صرف آج ہی 6 افراد گولی لگنے سے ہلاک ہوئے اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔
اس کے نزدیکی شہر امارۃ میں بھی خونریزی دیکھی گئی جہاں ڈاکٹروں اور سیکیورٹی ذرائع نے آج 4 مظاہرین کی ہلاکتوں کی تصدیق کی۔
بعد ازاں بغداد سے 150 کلومیٹر کے فاصلے پر قائم دیوانیۃ شہر میں بھی دو مظاہرین اور ایک پولیس افسر ہلاک ہوئے۔ متعدد شہروں نے کرفیو نافذ کردیا ہے تاہم مظاہرین نے سڑکوں پر دھاوا بول دیا ہے۔