مسروالا :بلاشبہ بھارتی ریل نے ہر شعبہ میں ترقی کی ہے اور اچھائیاں بھی لانے کی بھر پور کوشش کی ہے خاص طو رپر ٹکٹ بلیک پر تقریباً ۰۹فیصد کامیابی نے مسافر وں کو بڑی راحت بخشی ہے اسی کیساتھ چند ایسی خامیاں ہےں جس پر فوری اصلاح کی ضرورت ہے ۔جس کی طرف توجہ کےلئے وزیر ریلوے اور وزیر اعظم حکومت ہند کو آل انڈیا سماج سدھار سمیتی کے صدر مولاناکبیرالدین فاران مظاہری نے اپنے مکتوب میں مشورہ دیا ہے کہ ۔
(۱) ڈبوں کی بطور خاص اے۔ سی ۔ ڈبوں کی حالت زیادہ بہتر نہیںہے۔
(۲) تکےا، کمبل اور پردے کی حالت خستہ ہے ۔
(۳)باہری شور کو روکنے کےلے جو فرش اور کارپیٹ ڈالے گئے ہیں وہ عمدہ نہ ہونے کی وجہ سے کامیاب نہیں ہےں۔
(۴)شوگر کے مریضوں کےلئے پلیٹ فارموں اور ٹرینوں میں کھانے چائے اور فری شوگر مشروبات مہیا نہیں ہےں۔
(۵) امرتسر،چندی گڑھ،دہلی سے گوہاٹی اور جوگبنی کی ٹرینوں میں اے۔سی۔ ڈبے کم ہیں اور فرسٹ اے۔ سی ۔ کسی ٹرین میں بھی مہیا نہیں ہے ۔
(۶)دہرہ دون سے گوہاٹی روٹ اور جوگبنی روٹ پر سالوں کے مطالبات کے باوجو د اب تک کوئی ٹرین نہیں چلی ہے
(۷) دیگر روٹوں کی طرح اس روٹ پر کوئی دورنتواور غریب رتھ ٹرین نہیں چلائی گئی ہے۔
(۸) گوہاٹی جانی والی ہر ٹرین کا اسٹاپ یمنانگر جگادھری ہونا چاہئے کیونکہ ہزاروں مسافروں کا یہاں آنا جانا رہتاہے
(۹) امرتسر ،چندی گڑھ سے گوہاٹی اور جوگبنی کےلے ہفتہ واری چلنے والی ٹرینوں کو روزانہ چلایا جائے۔
امید ہے کہ ریل منتری مسافروں کی ضرورتوں کا احساس فرمائیں گے۔ اور کبھی کبھی خود بھی مسافروں کی بدحالی کا جائزہ ٹرین کا مسافر بن کر لیں گے۔






