سیتامڑھی: (نمائندہ) شریعت اسلامی میں دارالقضاء کی اہمیت سے کون واقف نہیں ہے، بالخصوص امارت شرعیہ بہار، اڈیشہ و جھاڑکھنڈ نے نظام دارالقضاء کا جو تصور پیش کیا اس سے اس وقت نہ صرف ہمارا ملک ہندوستان بلکہ درجنوں اسلامی ممالک خاطر خواہ مستفیض ہو رہے ہیں، اور امت کے ہزاروں عائلی و خاندانی تنازعات شریعت و سنت کی روشنی میں حل ہورہے ہیں، ان خیالات کا اظہار جامعۃ المومنات رامپور کے بانی و ناظم مولانا عبیداللہ قاسمی و مولانا محمد اشتیاق عالم تسلیمی ناظم وبانی دارالعلوم کپرول نے مشترکہ پریس بیان جاری کر اس نمائندہ کو دی۔ انہوں نے کہا کہ ضلع سیتامڑھی میں بھی دارالقضاء کام کر رہے تھے، لیکن سیتامڑھی شہر جو نیپال کا سرحدی علاقہ ھونے کی وجہ سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے یہاں اب تک دارالقضاء کی اپنی کوئی جگہ نہیں تھی، جس کی وجہ سے متعدد مسائل کا سامنا کرنا پڑتا تھا، ابھی ابھی تھوڑی دیر پہلے مسلم پرسنل لاء بورڈ اور امارت شرعیہ بہار کے رکن حضرت مولانا محمد انواراللہ صاحب فلک قاسمی نے یہ انتہائی خوش کن خبر سنائی کہ الحمدللہ امیر شریعت حضرت مولانا محمد ولی رحمانی کی خصوصی فکر و قائم مقام ناظم حضرت مولانا محمد شبلی قاسمی اور حضرت مولانا مفتی ثناء الہدیٰ قاسمی کی کاوشوں کے نتیجہ میں مدرسہ رحمانیہ مہسول سے قریب ایک ڈیڑھ کٹھہ کی قطعۂ اراضی محترم جناب ڈاکٹر ساجد علی خان صاحب محترم جناب قاری ایاز صاحب مہسول، حاجی مختار صاحب و سمیع صاحب کے متوجہ کرنے پر محترم جناب عبداللہ رحمانی صاحب نے سیتامڑھی شہر دار القضاء کیلئے دے دیا ہے جس کی موجودہ قیمت تقریباً 23 لاکھ روپے ہے ، اور اس کی رجسٹری آج امارت شرعیہ کے نام سے ہو گئی ہے ، اس موقعہ پر ہم حضرت امیر شریعت اور ان کے رفقاء کار ومحترم جناب عبداللہ رحمانی صاحب کا تہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں اور جمیع اہالیان سیتامڑھی شہر و اطراف و اکناف و زندہ دلان مہسول کو تہ دل سے مبارکباد پیش کرتے ہیں اور دعاء کرتے ہیں کہ اللہ تعالے تمام حضرات کی کاوشوں کو قبول فرماکر اپنی شان کے مطابق بہترین بدلہ عطا فرمائے، اور آئندہ کے تمام مراحل کو آسان فرمائے۔