سی اے اے ، این آرسی اور این پی آر کے خلاف پٹنہ میں انشن کا دوسرا دن ۔ بڑی تعداد میں عوام کی شرکت

پٹنہ سے انوارالہدی کی رپوٹ
لوک تانترک جن پہل بہار اوردیگر سماجی تنظیموں کے ذریعہ CAA،NRCاورNPRکے خلاف گاندھی میدان پٹنہ میں گاندھی کے مجسمہ کے نیچے کل سے بھوک ہڑتال اوردھرنا شروع ہوگیا ہے اس اپیل کے ساتھ آج معروف سماجی شخصیت جیوتی بائی پھولے کی ۹۸۱ ویں جینتی کے موقع پرکل سے شروع ہم بھارت کے لوگ پر شہریت ترمیمی قانون کا حملہ، سپریم کورٹ سے آئین بچانے کی اپیل کے بینر کے ساتھ گاندھی مورتی ، گاندھی میدان میں ریلے انشن کے دوسرے دن بھی کافی بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی ۔ یہ انشن ہر دن جاری رہے گا ۔ آج انشن پر بیٹھنے والوں میں کنچن بالا، کیرتی، نیلوفر، فادر جوس ،ریتا سنہا،رومان،کرن، فوزیہ تبسم، سسلی، سسٹر فلورین، اشوک کمار وکیل، ڈاکٹر انوپم پریہ درشی ، منجو ڈنگ ڈنگ ، رضوانہ پروین، انویشا( آشی دس سال )شامل تھے ۔ انشن کے مقام سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ آئین کے مطابق بھارت کی خودمختاری ہم بھارت کے لوگ میں مشتمل ہے ۔ جمہوریت میں خودمختاری عوام کو حاصل ہوتا ہے ۔ ایوان صرف نمائندگی کرتا ہے ۔ شہریت ترمیمی قانون کے ذریعہ مودی حکومت نے پارلیمنٹ میں اپنے اکثریت کا غلط استعمال کرتے ہوئے عوام کی خودمختاری کے خلاف جاکر قانون بنایا ہے ۔ اسلئے سپریم کورٹ سے ہماری اپیل ہے کہ آئین اور عوام کی خودمختاری کی حفاظت کرے ۔ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون کی بنیاد پر قومی آبادی رجسٹر بنانا خطرناک ہوگا۔ اس سے نہ صرف ملک و سماج ٹوٹے گا بلکہ کروڑوں دلت۔ پسماندہ کی شہریت کے حق سے محروم کردئے جائینگے ۔ نتیجہ یہ ہوگا کہ انہیں سرکار سے سہولت حاصل کرنے کا کوئی حق نہیں ہوگا، انکی جگہ ڈٹینشن کیمپ ہوگا۔ ریلیز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حکومت کو ملک کی عوام سے شہریت کا ثبوت مانگنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ اس مو قع پر امارت شرعیہ کے نائب ناظم مفتی ثناءالہدیٰ قاسمی بھی ایک وفد کے ساتھ اس میں شامل ہوئے ۔ جس میں مولانا احمد حسین،معاون ناظم ، و مبلغین امارت شرعیہ بھی شامل تھے ۔ مفتی ثناءالہدیٰ قاسمی نے کہا کہ لوک تانترک جن پہل کے ذریعہ منعقد ہونے والے اس آمرن انشن کی ہم حمایت کرتے ہیں ۔ یہ آمرن انشن ہندوستان کی آئین پر ہونے والے حملے کے خلاف کیا جارہا ہے ۔ جس میں سبھی مذاہب کے لوگ شریک ہیں ۔ ایک دس سالہ بچی انویشا کے ذریعہ کئے جارہے انشن کی ہم قدر کرتے ہیں اور واقعی اس کا جذبہ قابل تقلید ہے ۔ شہریت ترمیمی قانون اور اس سے جڑے این پی آر اور آین آر سی بھی آئین مخالف ہے ۔جس میں آل انڈیا ملی کونسل کے قومی نائب صدر مولانا انیس الرحمن قاسمی چیرمین ابوالکلام ریسرچ فاو¿نڈیشن ایک وفد کے ساتھ شامل ہوئے،جس میں مولانا محمد نافع عارفی،ڈاکٹر سہیل احمد اورجناب اشتیاق عالم کے نام قابل ذکر ہے۔اس موقع سے مولانا قاسمی نے کہاکہ شہریت ترمیمی قانون(CAA) مذہبی بنیادوں پر ہندوستانی عوام کو تقسیم کررہی ہے،یہ قانون غیر آئینی اورعوام مخالف ہے۔ اس سیاہ قانون نے ہندوستان کوپوری دنیا میں الگ تھلگ کردیا ہے،جس کے خطرناک اثرات ہندوستانی معیشت پر بھی پڑرہاہے اورہندوستان کا وقار بھی مجروح ہورہاہے؛اس لیے مرکزی حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ اس سیاہ قانون کو واپس لے۔ ۔ مقام انشن پر دیگر اہم لوگوں میںاختر لاسلام شاہین ایم ایل اے ، وارڈ نمبر ۰۴ کے وارڈ کونسلر اسفر احمد، ماہر معاشیات تنویر احمد ، وصی احمد سابق ایم ایل سی احمد امام،، انوارالہدیٰ، روپیش، فہیم احمد ، پرتیما کماری، مالا داس ایڈووکیٹ، شمس الدین ایڈووکیٹ، رضوان احمد، افضل حسین، ساوتری دیوی ایڈووکیٹ، انگد سنگھ، منی شانڈیال، سسٹر لیما روز، دگوجئے رائے،، ستیدنر شرما ایڈووکیٹ، ویریش پرساد سنہا، منہر کرشن اتل، شیندر پرتاپ سنگھ ایڈووکیٹ،، طہور انور، آفاق احمد،وغیرہ بھی موجود رہے ۔لوک تانترک جن پہل کی کنچن بالا اور دوسرے معروف اداروں کے ذمہ داران نے ہندوستان کے شہریوں سے اپنے آئین کی حفاظت کیلئے اس اہم پروگرام میں شامل ہونے کی اپیل کی ہے ۔