دبئی (آئی این ایس انڈیا)
بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے نظر ثانی شہریت قانون (سی اے اے) اور نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (اےن آرسی) کو ہندوستان کااندرونی معاملہ قرار دیا، لیکن اسی کے ساتھ یہ بھی کہا ہے کہ قانون ضروری نہیں تھا۔سی اے اے کے مطابق پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان میں مذہبی تشدد کی وجہ سے 31 دسمبر 2014 تک وہاں سے ہندوستان آئے ہندو، جین، سکھ، پارسی، بدھ مت اور عیسائی کمیونٹی کے لوگوں کوہندوستانی شہریت دی جائے گی۔اس متنازع قانون کے خلاف ہندوستان میں کئی مقامات پرمظاہرے چل رہے ہیں۔حسینہ نے ’گلف نیوز‘ کو دئے ایک انٹرویو میں ہندوستان کے نئے شہریت قانون کے تناظر میں کہاکہ ہم نہیں سمجھ رہے ہیں کہ کیوں (حکومت ہند نے) ایسا کیا،یہ ضروری نہیں تھا۔ ان کا یہ بیان بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ اے کے عبد المومےن کے اس بیان کے بعد آیا ہے کہ سی اے اے اور اےن آرسی ہندوستان کے اندرونی معاملات ہیں، لیکن اس بات پر تشویش ظاہر کی تھی کہ وہاں کسی بھی قسم کی غیر یقینی صورتحال کا پڑوس پر اثر پڑے گا۔
اخبار نے کہا کہ بنگلہ دیش کی 16.1 کروڑ آبادی میں 10.7 فیصد ہندو اور 0.6 فیصد بدھ مت، اور اس نے مذہبی ظلم و ستم کی وجہ سے کسی کے بھی ہندوستان جانے سے انکار کیا ہے۔متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابو ظہبی میں حسینہ نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان سے بھی لوگوں کے بنگلہ دیش فرار کرنے کی کوئی معلومات نہیں ہے۔حسینہ نے کہاکہ نہیں،ہندوستان سے پلٹ کر کوئی نہیں آ رہاہے لیکن ہندوستان کے اندر لوگ کئی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔






