دنیاکی نگاہیں بھارت کے یکساں سلوک اورمذہبی تنوع کے احترام پرٹکی ہوئی ہیں
واشنگٹن22فروری(آئی این ایس انڈیا)
امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ اگلے ہفتے ہونے والے اپنے بھارت دورے کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی کے سامنے مذہبی آزادی کامسئلہ اٹھائیں گے۔وہائٹ ہاو¿س نے یہ معلومات دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ، بھارت کی جمہوری روایات اوراداروں کا بہت احترام کرتا ہے اور ان اقدار کو برقرار رکھنے کے لیے اس کی حوصلہ افزائی کرتا رہے گا۔ٹرمپ کے پہلے بھارت دورے کے پیش نظر دونوں جماعتوں امریکی وفاقی ادارے یونائیٹڈ اسٹیٹس کمیشن آن انٹرنیشنل ریلیجیس فریڈم نے ایک شیٹ شائع کرتے ہوئے دعویٰ کیاہے کہ شہریت قانون بھارت میں مذہبی آزادی میں بڑی کمی کوظاہرکرتاہے۔ایک سینئرافسر نے صحافیوں سے کہاہے کہ امریکی صدر ٹرمپ اپنے عوامی اور یقینی طور پر ذاتی، دونوں تقریروں میں ہماری مشترکہ جمہوری روایت اور مذہبی آزادی کے بارے میں بات کریں گے۔وہ ان مسائل کو اٹھائیں گے، خاص طور سے مذہبی آزادی کا مسئلہ، جواس انتظامیہ کے لیے انتہائی اہم ہے۔افسر سے یہ پوچھا گیا تھا کہ کیا شہریت قانون یا قومی شہری رجسٹرپرٹرمپ کی وزیر اعظم نریندر مودی سے بات کرنے کی منصوبہ بندی ہے۔ٹرمپ اور امریکہ کی خاتون اول مےلانیاٹرمپ کا24 اور 25 فروری کو احمد آباد، آگرہ اور نئی دہلی جانے کا پروگرام ہے۔رازداری کی شرط پر افسر نے بتایاہے کہ آفاقی اقدار، قانون کے راج کو برقرار رکھنے کامشترکہ عزم ہے۔ہم بھارت کی جمہوری روایات اور اداروں کا بڑا احترام کرتے ہیں اور ہم بھارت کوان روایات کو برقرار رکھنے کے لیے حوصلہ افزائی کرتے رہیں گے۔سی اے اے اوراین آرسی کے سوال پر سینئر انتظامی اہلکارنے کہاہے کہ ہم اپنی طرف سے اٹھائے کچھ مسائل کولے کر فکر مندہیں۔مجھے لگتا ہے کہ صدر، وزیر اعظم مودی کے ساتھ اپنی ملاقات میں ان مسائل کو اٹھائیں گے۔دنیاجمہوری روایات، مذہبی اقلیتوں کا احترام برقرار رکھنے کے لیے بھارت کی جانب دیکھ رہی ہے۔افسرنے کہاہے کہ ظاہر طور پرہندوستانی آئین میں مذہبی آزادی، مذہبی اقلیتوں کا احترام اور تمام مذاہب پر ایک جیسی رویے کی بات ہے۔یہ صدرکے لیے اہم ہے اورمجھے یقین ہے کہ اس پربات ہوگی۔انہوں نے کہا کہ بھارت مذہبی اور لسانی طور پر امیر اور ثقافتی تنوع والاملک ہے۔انہوں نے کہاہے کہ یہاں تک کہ وہ دنیا کے چار بڑے مذاہب کامرکزہے۔سینئر انتظامی اہلکار نے کہاہے کہ وزیر اعظم مودی نے گزشتہ سال الیکشن جیتنے کے بعد اپنے پہلے خطاب میں اس بارے میں بات کی تھی کہ وہ ہندوستان کے مذہبی اقلیتوں کو ساتھ لے کر چلنے کو ترجیح دیں گے۔اوریقینی طور پر دنیا کی نگاہیں قانون کے راج کے تحت مذہبی آزادی برقراررکھنے اور سب کے ساتھ یکساں برتاو¿ کرنے کے لیے بھارت پرٹکی ہے۔