برلن،27؍جنوری
ملت ٹائمز؍ایجنسی
جرمنی نے خبردار کیا ہے کہ روس ایک نوجوان لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کے مبہم معاملے پر واویلا نہ مچائے۔ اس سے قبل روسی وزیرخارجہ نے کہا تھا کہ جرمنی اس معاملے پر پردہ پوشی کی کوشش کر رہا ہے۔برلن میں ایک تیرہ سالہ روسی نژاد جرمن لڑکی کے ساتھ غیر ملکیوں کی جنسی زیادتی کی شکایت سامنے آئی تھی، جسے پولیس نے رد کر دیا تھا۔تاہم منگل کے روز روسی وزیرخارجہ سیرگئی لاوروف نے اپنی سالانہ پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ جرمنی اس معاملے پر پردہ ڈالنے کی کوشش نہ کرے۔
برلن کی پولیس نے گزشتہ ہفتے 13 سالہ لڑکی کے اس دعوے کو رد کر دیا تھا کہ اسے غیرملکیوں نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ تاہم لاوروف نے اس لڑکی کی طرف داری کرتے ہوئے کہا کہ اس لڑکی کی گم شدگی کے واقعے کو نظرانداز کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
بدھ کے روز برلن حکومت کے ترجمان شٹیفن زائیبرٹ نے روسی وزیرخارجہ کے بیان کے جواب میں کہا، اس کا کوئی جواز نہیں بلکہ یہ بات حقیقتاناقابل قبول ہے کہ اس واقعے کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے۔روسی میڈیا میں اس نوجوان لڑکی کا نام لیزا بتایا گیا ہے اور یہ لڑکی گیارہ جنوری کو اپنے اسکول کے راستے سے لاپتہ ہو گئی تھی۔ بعد میں یہ لڑکی واپس آئی اور اُس نے اپنے والدین کے ہم راہ پولیس اسٹیشن پہنچ کر یہ شکایت درج کرائی کہ اسے تین غیر ملکیوں نے مشرقی برلن سے اغوا کیا اور ایک فلیٹ میں لے گئے، جہاں اسے تشدد اور جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس معاملے کے بعد جرمنی میں انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں اور روسی میڈیا کی جانب سے شور مچا دیا گیا اور معاملے کو غیر ملکیوں کے خلاف اور خصوصامہاجرین کی جرمنی میں آمد کے تناظر میں پیش کیا گیا۔
تاہم برلن کے دفتر استغاثہ کے مطابق ایسے کوئی شواہد نہیں ملے، جن سے یہ ظاہر ہو کہ بتائے گئے وقت میں اس کے ساتھ کوئی زبردستی جنسی فعل انجام دیا گیا۔برلن کے دفتر استغاثہ کے ترجمان مارٹن شٹیلنر کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں تاہم ایک شخص کے خلاف اس لڑکی کے ساتھ جنسی تعلقات رکھنے کے الزام کے تحت تحقیقات کی جا رہی ہیں۔جرمنی میں 14 برس کی عمر سے کم کسی لڑکی کے ساتھ اس کی مرضی ہوتے ہوئے بھی جنسی تعلق قائم کرنا جرم ہے، جس کے لیے سزائے قید مختص ہے۔
اے ایف پی کے مطابق روس اور مغربی ممالک کے درمیان متعدد امور پر اختلافات اور کشیدگی کے تناظر میں روسی وزیرخارجہ سیرگئی لاوروف نے اس معاملے کو بھی استعمال کرتے ہوئے اپنی سالانہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ماسکو حکومت اس مقدمے پر براہ راست نگاہ رکھے ہوئے ہے:ہم اب اس لڑکی کے وکیل کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ یہ وکیل ہمارے سفارت خانے اور اس لڑکی کے والد کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔