ان اطلاعات کے بعد کہ افغان طالبان نے روس سے پیسے لے کر امریکی فوجیوں کو نشانہ بنایا امریکا میں ناقدین کا کہنا ہے کہ افغان معاہدے کے حوالے سے طالبان پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔
اس سنگین الزام کا طالبان اور امریکا کے درمیان ڈیل پر بظاہر کوئی اثر نہیں ہوا اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے پروگرام میں کوئی تبدیلی نہیں کی۔
امریکی میڈیا کے مطابق امریکی فوجیوں کو طالبان کے ہاتھوں قتل کرانے میں روس کے کردار کی معلومات انٹیلیجنس اہلکاروں نے صدر ٹرمپ کو رواں برس ستائیس فروری کو ایک معمول کی بریفنگ کے دوران دی۔ لیکن امریکا نے پھر بھی دو روز بعد خلیجی ریاست قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان کے ساتھ ڈیل پر دستخط کر دیے تھے۔
سمجھوتے سے یہ امکان پیدا ہوا کہ امریکا انیس برسوں سے جاری جنگ کا خاتمہ کر کے باہر نکل سکتا ہے۔ معاہدے کے تین دن بعد تین مارچ کو امریکی صدر اور طالبان کے لیڈر ملا عبد الغنی برادر کے درمیان ٹیلیفون پر پینتیس منٹ تک بات چیت ہوئی۔
سمجھوتے کے تحت طالبان اپنے حملے کم کرنےکے پابند تھے۔ انہوں نے اس کا بھی وعدہ کر رکھا ہے کہ ان کے زیر قبضہ علاقوں میں شدت پسند گروپوں کو افزائش کا موقع نہیں دیا جائے گا۔ اس وقت نصف کے قریب افغان علاقوں پر طالبان کو کنٹرول حاصل ہے۔ لیکن وعدوں کے برعکس، ملک میں تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔






