80 سال بعد ’ آیا صوفیہ ‘ سے دوبارہ گونجیں گی اللہ اکبر کی صدا، کمال اتاترک نے اسے میوزیم میں تبدیل کردیا تھا

ترک ریاستی کونسل نے ’ آیا صوفیہ ‘ کو مسجد سے عجائب خانے میں تبدیل کرنے پر مبنی 24 نومبر سن 1934 کے قانون کو کالعدم قرار دے دیا جس سے اس کے دوبارہ مسجد میں تبدیل ہونے کی راہ ہموار ہو گئی ہے

ترکی کی اعلیٰ عدلیہ کونسل آف اسٹیٹ نے 24 نومبر 1934 کے آیا صوفیہ کو میوزیم میں تبدیل کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔
تار یخی شاہکاروں کے ٹرسٹ اور ماحولیاتی انجمن کی جانب سے آیا صوفیہ کو مسجد سے میوزیم میں تبدیل کرنے سے متعلق کابینہ کے فیصلے کے خلاف کونسل آف اسٹیٹ میں مقدمہ دائر کیا تھا۔
کونسل آف اسٹیٹ نے اپنی 2 جولائی کی سماعت کے دوران فریقین کی شکایت کا جائزہ لیا اور دونوں فریقین کا موقف سنا۔
سماعت کے بعد کونسل آف اسٹیٹ نے گزشتہ ہفتے اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جسے آج سنایا گیا ہے۔
کونسل آف اسٹیٹ نے صوفیہ کو مسجد سے ایک میوزیم میں تبدیل کرنے سے متعلق 24 نومبر 1934 کے کابینہ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔
کونسل آف اسٹیٹ کے مطابق آیا صوفیہ فاتح سلطان مہمت خان ٹرسٹ کی ملکیت ہے جسے مسجد کے طور پر عوام کی خدمت کے لیے پیش کیا گیا تھا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آیا صوفیہ ٹرسٹ کی دستاویز میں واضح طور پر لکھا ہوا ہے کہ آیا صوفیہ کو مسجد کے علاوہ کسی اور مقصدکے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا ۔
صدر کے دفتر کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے اس فیصلے کے بعد صدر رجب طیب ایردوان آج شام قوم سے خطاب کریں گے۔