صدر رجب طیب ایردوان کا کہنا ہے کہ آیا صوفیا کے دروازے مقامی و غیر ملکی، مسلم و غیر مسلم سبھی کے لیے کھلے رہیں گے۔
صدر ایردوان نے اسٹیٹ کونسل کے فیصلے کے ساتھ میوزیم کی حیثیت کو ختم کرتے ہوئے دوبارہ سے مسجد کے طور پر استعمال کیے معاملے پر قوم سے خطاب کیا۔
انہوں نے کہا کہ بنی نو انسانوں کا ورثہ آیا صوفیا اپنی نئی حیثیت کے ساتھ ہر کس سے بغلگیر ہونے، کہیں زیادہ مخلصانہ ماحول کے ساتھ اپنے وجود کو جاری رکھے گا۔
ہر کس کو ترکی کے عدالتی و کاروائی عناصر کی جانب سے لیے گئے فیصلے کا احترام کرنے کی دعوت دینے والے جناب ایردوان کا کہنا تھا کہ اپنے نظریے اور سوچ سے ہٹ کر کوئی بھی مؤقف اور بیان ہماری خود مختاری کی خلاف ورزی تصور کی جائیگی۔
صدر کا کہنا تھا کہ واٹی کان کو میوزیم کی حیثیت میں بدلتے ہوئے اسے عبادت کے لیے بند کرنے کا مطالبہ کرنا اسی منطق کی پیداوار ہو گا۔
جناب ایردوان نے استنبول کے فاتح سلطان مہمت کی جانب سے سن 1453 میں فتح کیے جانے کے بعد آیا صوفیا کو مسجد کا درجہ دینے کی یاد دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ’’ یہ ٹھیک 567 سالہ قدیم ایک حق ہے۔ اگر کسی نے اعتقاد کے مرکز پر بحث کرنی ہے تو یہ آیا صوفیا نہیں بلکہ اسلام دشمنی اور غیر ملکیوں سے نفرت کا معاملہ ہونا چاہیے۔
ترک قوم کے آیا صوفیا کا ہمیشہ خیال رکھنے کا ذکر کرنے والے صدر ایردوان نے بتایا کہ ’ الہی حکمت ‘ کا مفہوم رکھنے والے اس کے اصلی نام تک کو ترک عوام نے بدلنے کی کوشش تک نہ کی۔
انہوں نے بتایا کہ 24 جولائی 2020 بروز جمعہ نماز جمعہ کے ساتھ 86 سال بعد آیا صوفیا کو عبادت کے لیے کھولنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔
ترکی میں عبادت کے لیے کھلے 435 گرجا گھر موجود ہونے کی یاددہانی کرانے والے ترک صدر نے بتایا کہ’’یہ چیز مختلف مذاہب کو ایک سرمائے کی نگاہ سے دیکھنے والی ترکوں کی مفاہمت کا مظہر ہے۔‘‘
انہوں نے آخر میں بتایا کہ آیاصوفیا کا جنم نو مسجدِ اقصی کی آزادی کا مژدہ دیتا ہے۔