ہم صدہا سال سے رواداری اور امن کی پیامبر ایک تہذیب کے نمائندے ہیں۔ نظریاتی فرق، نسلی، ثقافتی اور مذہبی تفریق بازی سے ہمارے بیچ دشمنی اور تقسیم کی اجازت نہیں دی جائیگی
صدر رجب طیب ایردوان کا کہنا ہے کہ بوسنیا ہرزیگوینیا کے علاقے سربرینٹثا میں 1995 کے ماہ جولائی میں پیش آنے والے سانحہ نسل کشی کے بعد ایک چوتھائی صدی کا عرصہ بیت جانے کے باوجود ہمارے زخم تا حال تازہ ہیں۔
صدرِ ترکی نے نسل کشی کی 25 ویں برسی کی مناسبت سے منعقدہ یادگاری تقریب میں ویڈیو پیغام کے ذریعے شرکت کی۔
تاریخ کے دردناک اور شرمناک واقعات میں شامل سربرینٹثا نسل کشی کے گھائل آج بھی تازہ ہونے کا اظہار کرنے والے جناب ایردوان نے کہا کہ دریافت کی جانے والی ہر نئی اجتماعی قبر کے ساتھ ہمارے دلوں کو ایک بار پھر جھٹکا لگتا ہے۔
خود مختار بوسنیا کے پہلے صدر مرحوم عالیہ عزت بیگووچ کے الفاظ’’نسل کشی کو ہر گز فراموش نہ کریں، فراموش کی جانے والی ہر نسل کشی کو تاریخ دہراتی ہے ‘‘ کی یاد دہانی کرانے والے صدر ایردوان نے کہا کہ ’’ ہم نہ تو شہدا کو بھلائیں گے اور نہ ہی اس سانحہ کو، ہم بوسنیائی بھائیوں کےساتھ کیے گئے اس ظلم کے خلاف حق و انصاف کے حصول کی جستجو میں ہمیشہ بوسنیا کے شانہ بشانہ رہیں گے۔ ‘‘
ان کا کہنا تھا کہ ان مظالم کے باوجود یورپی سیاستدانوں نے سبق حاصل نہیں کیا، ان کے اسلام دشمنی اور غیر ملکیوں سے عداوت پر مبنی بیانات کا دوام بنی نو انسانوں کے مستقبل کے لیے حد درجے باعثِ خدشات ہے۔ اس جیسے واقعات کا دوبارہ سے سامنا نہ کرنے کے لیے عالمی تنظیموں سمیت ہم سب پر اہم ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔
ترک صدر نے مزید کہا کہ’’ ہم صدہا سال سے رواداری اور امن کی پیامبر ایک تہذیب کے نمائندے ہیں۔ نظریاتی فرق، نسلی، ثقافتی اور مذہبی تفریق بازی سے ہمارے بیچ دشمنی اور تقسیم کی اجازت نہیں دی جائیگی۔ انصاف کے قیام میں ہماری جدوجہد میں اگر ہم حق بجانب ہیں تو پھر ہم طاقتور اور پوری خود اعتمادی کے ماحول پر عمل پیرا رہیں گے۔ میں یہاں پر ایک بار پھر ترکی اور ترک عوام کے بوسنیا کے ساتھ ہونے کا اظہار کرنا چاہتا ہوں ۔ سربرینٹثا شہدا کی مغفرت ، ان کے لواحقین اور اس کرب کو دلی طور پر محسوس کرنے والے ہر کس کے لیے صبر و جمیل کا دعا گو ہوں۔ ‘‘