متحدہ عرب امارات کیلئے مسجد اقصی میں نماز ادا کرنا حرام، فلسطین کے مفتی اعظم کا فتوی

بیت المقدس: (ملت ٹائمز) متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے بیچ سفارتی تعلقات قائم ہونے کے بعد پوری مسلم دینا میں ہنگامہ مچا ہواہے ۔اس دمیان فلسطین کے مفتی اعظم کا ایک اہم فتوی آیاہے جو بحث کا موضوع بن گیاہے ۔ فلسطین کے مفتی اعظم الشیخ محمد حسین نے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات کیلئے مسجد اقصیٰ میں نماز کی ادائیگی شرعا حرام ہے۔
ترکی کی اناطولیہ نیوز ایجنسی کے مطابق مسجد اقصیٰ میں صرف ان مسلمانوں کی نماز جائز ہے جو اسلامی شرعی راستے سے آئیں۔ جو اسرائیل کے ساتھ دوستی کے ذریعے مسجد اقصیٰ میں نماز ادا کریں گے ان کی نماز نہیں ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا کے نام نہاد امن منصوبے سنچری ڈیل میں بھی مسجد اقصیٰ کو اسرائیل کے ساتھ دوستی کا ایک ذریعہ بنانے کی مذموم کوشش کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے ہی سنچری ڈیل کے تحت مسجد اقصیٰ میں نماز کو حرام قرار دینے کا فتویٰ دے رکھا ہے۔ ایسے کسی بھی معاہدے کے تحت دوسرے ملک کے مسلمانوں کا عبادت کے لیے مسجد اقصیٰ میں داخل ہونا اور اسرائیل کو تسلیم کرتے ہوئے صہیونی ریاست کا ویزا قبول کرنا باطل اور حرام ہوگا۔
مفتی اعظم فلسطین نے کہا کہ جو مسلمان مسجد اقصیٰ میں نماز کی ادائی کی تمنا رکھتے ہیں وہ صدق دل سے فلسطینی قوم کا ساتھ دیں اور مسجد اقصیٰ کی آزادی کے لیے کام کریں۔ مسجد اقصیٰ کی یہودی قبضہ سے آزادی کے بعد پوری دنیا کے مسلمانوں کے لیے قبلہ اول کے دروازے کھلے ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کے ساتھ دوستی کرنے والے القدس اور مسجد اقصیٰ کو دشمن کے قبضے میں دینے کی کوشش کررہے ہیں۔ القدس اور یروشلم کو اسرائیل کی راجدھانی تسلیم کرنے والے کس طرح قبلہ اول کی آزادی کی بات کرسکتے ہیں۔
مفتی اعظم فلسطین الشیخ محمد حسین کا کہنا تھا کہ مسجد اقصیٰ کے سرپرست اور اس کے متولی صرف مسلمان ہیں۔ صہیونیوں کو قبلہ اول پر اپنی اجارہ داری کے قیام کا کوئی حق نہیں ہے ۔
ہم آپ کو بتادیں کہ مسجد اقصی مسلمانوں کی تیسر ی اہم مسجد ہے ۔ پہلے نمبر پر مسجد حرام ہے ۔ دوسرے نمبر پر مسجدنبوی ہے اور تیسرے نمبر پر مسجد اقصی ہے ۔ شروع شروع میں مسلمان مسجد اقصی کی جانب ہے رخ کرکے نماز ادا کرتے تھے ۔ پھر بعد میں کعبہ شریف کو اللہ تعالی نے مسلمانوں کا قبلہ قرار دے دیا ۔ مسجد اقصی یروشلم میں ہے جہاں فی الحال اسرائیل کاغیر قانونی قبضہ ہے ۔ بین الاقوامی قانون کے مطابق یروشلم اور مسجد اقصی اردن کی نگرانی میں ہے۔مسجد اقصی میں نماز کی ادائیگی جاری ہے لیکن اس علاقے پر اسرائیل نے غیر قانونی قبضہ کررکھاہے ۔ دنیا بھر کے مسلمان چاہتے ہیں کہ یروشلم اور بیت المقدس کو اسرائیل قبضہ سے آزادی مل جائے ۔ یہ مکمل طور پر مسلمانوں کے اختیار میں رہے اور فلسطینی ریاست قائم ہوجائے۔