حضرت مولانا امین اشرف قاسمی رحمہ اللہ (اب انھیں ڈھونڈ چراغِ رخِ زیبا لے کر)

نئی دہلی: شمالی بہار کے معروف عالم دین ، مصنف ، خطیب و داعی مولانا امین اشرف قاسمی مہتمم ادارہ دعوۃ الحق مادھو پور سلطان پور سیتا مڑھی کا سانحہ ارتحال اس خطہ کے دینی وملی حلقوں کے لیے بڑا خسارہ ہے. اللہ پاک اس کی بھرپائی فرمائے آمین ۔
ان خیالات کا اظہار رفاہی تنظیم خدمت خلق ٹرسٹ انڈیا کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر شہاب الدین ثاقب قاسمی خادم دارالعلوم ابوبکر صدیق ہر پور بیشی اورائی مظفر پورنے کیا، اپنے تعزیتی بیان میں انہوں نے کہا کہ مولانا بہت سی خوبیوں کے مالک تھے. بہار کے اس علاقے میں انہوں نے تعلیمی بیداری پھیلائی اور ایسے وقت میں ادارہ دعوۃ الحق کی بنیاد رکھی جب وہ علاقہ تعلیمی اعتبار سے بہت پسماندہ تھا اور اس بات کی بہت ضرورت محسوس کی جارہی تھی یہاں بھی دینی تعلیم کے لئے کوئی چراغ جلایا جائے اور علاقے کی تاریکی کو دور کرکے نونہالان قوم کو دینی تعلیم سے آراستہ کیا جائے. انہوں نے کہا کہ الحمد للہ مولانا امین اشرف صاحب رحمہ اللہ اس مقصد میں کامیاب ہی نہیں بلکہ بہت کامیاب ہوئے اور آج ادارہ دعوۃ الحق کا شمار بہار کے نمائندہ اداروں میں ہوتا ہے ۔
بلاشبہ اس مدرسہ کو بام عروج تک پہنچا نے میں مولانا مرحوم کی انتھک جدوجہد شامل ہے ۔
مولانا کے غمزہ اہل خانہ بالخصوص حضرت مولانا مفتی ثمین اشرف قاسمی دامت برکاتہم ، مولانا رزین اشرف ، مولانا فطین اشرف ، مولانا مکین اشرف اور صاحبزادہ مولانا نجیب اشرف ، بھائی صہیب احمد اور دیگر پسماندہ سے تعزیت مسنونہ پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر شہاب الدین ثاقب قاسمی نے کہا کہ اللہ پاک ان کی مغفرت فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین ۔ اور ادارہ دعوۃ الحق کو آپ کا نعم البدل عطا فرمائے.ٹرسٹ کے نائب صدر مولانا رضوان الحق قاسمی نے مولانا امین اشرف قاسمی کے انتقال کو ذاتی نقصان سے تعبیر کرتے ہوئے کہاکہ مجھ پر ان کی بے پناہ شفقتیں تھی ، جب بھی کوئی اہم حاجت پیش آتی جس میں وہ میری ضرورت محسوس کرتے تو بلا جھجھک خود رابطہ فرماتے … یہ ان کا بڑا پن تھا، مولانا بڑے شفیق وملنسار تھے ۔ رب کریم ان کی خدمات کو قبول فرمائے اور پسماندہ گان کو صبر جمیل عطا فرمائے ۔ مولانا حسان جامی قاسمی ، ڈاکٹر ذوالفقار عالم مدنی ، صغیر احمد ، ظفیر احمد حافظ ضیاء الدین ، ثاقب احمد ، ماسٹر نقی الرحمن ، نیازالحق ، شاداب جامی وغیرہ نے بھی تعزیت پیش کی اور مولانا کے لیے دعائے مغفرت کی درخواست ہے ۔