ترکی کی سلامتی ہمارے لیے بہت اہم ہے: سیکرٹری جنرل نیٹو آرمینی فوج براہ راست شہریوں کو ہدف بنا رہی ہے جو کہ ایک جنگی جرم ہے: چاوش اولو

نیٹو کے سیکرٹری جنرل ینز اسٹولٹن برگ  کا کہنا  ہے کہ ترکی سلامتی میثاق کے لیے اہم ہے۔ اسٹولٹن برگ نے  ترکی میں اپنی مصروفیات کے دائرہ کار میں دارالحکومت انقرہ  وزیر ِ خارجہ میولود چاوش اولو سے ملاقات کی۔ دفترِ خارجہ میں بین الاوفود مذاکرات کے بعد چاوش اولو اور اسٹولٹن برگ نے مشترکہ پریس کانفرس اہتمام کیا۔

اسٹولٹن برگ نے قدر و قیمت کے حامل اتحادی ملک ترکی کے تحفظ کے میثاق کے لیے اہم ہونے کا اظہار کیا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا مقصد مشرقی بحیرہ روم میں تناؤ میں گراوٹ لانا ہے، جس کو مذاکرات اور ڈائیلاگ کے ذریعے حل کیا جانا لازمی ہے۔ سیکرٹری جنرل نے بتایا کہ ترکی اور یونان کے مابین ایک سلامتی ٹیلی فونک لائن قائم کی گئی ہے۔
پہاڑی قارا باغ  کی تازہ صورتحال  پر بھی اپنے جائزے پیش کرنے والے اسٹولٹن برگ نے بتایا کہ ’’ ہم حالات پر بغور نگاہ رکھے ہوئے ہیں ، ہم فی الفورجنگ  بندی کا  پیغام دے رہے ہیں ، یہ نیٹو کے تمام تر اتحادیوں کے لیے ایک خطرناک صورتحال  ہے۔ ‘‘
وزیرِ خارجہ میولود چاوش اولو نے مذاکرات میں  مشرقی بحیرہ روم، شام اور لیبیا کی پیش رفت پر غور کرنے کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ ہم بحیرہ روم میں قبرصی ترکوں کے حقوق کا تحفظ کریں گے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے بعض اتحادی پی کے کے ۔ وائے پی جی دہشت گرد تنظیم  سے تعاون کررہے ہیں اس معاملے میں سیکرٹری جنرل  کو رکن ممالک کے لیے ہماری شکایت کو پیش کیا گیا ہے، ہم انسداد ِ دہشت گرد ی میں اپنے اتحادیوں  کی حمایت و تعاون کے منتظر ہیں۔
آذربائیجان ۔ آرمینیا جھڑپوں کا بھی ذکرتے ہوئے جناب چاوش اولو نے بتایا کہ آرمینی فوج براہ راست شہریوں کو ہدف بنا رہی ہے جو کہ ایک جنگی جرم ہے۔
منسک سہہ فریقی  ارکان میں شامل فرانس کے کھلم کھلا آرمینیا کی طرفداری کرنے کا بھی تذکرہ کرتے ہوئے جانب چاوش اولو نے بتایا کہ اس مسئلے کے حل کے لیے منسک سہہ رکنی گروپ کو غیر جانبداری اور استدال پسند مؤقف  اپنانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ’’ہم یوکیرین اور جارجیا کی زمینی سالمیت کا معاملہ زیر بحث ہونے وقت ان ممالک کی حمایت کرتے ہیں۔  لیکن جب آرمینیا۔آذربائیجان کا معاملہ ایجنڈے میں آتا ہے تو ہم کیونکر آرمینیا کو آذربائیجان کےعلاقوں پر قبضہ ختم کرنے کا نہیں کہتے؟ 30 برسوں سے آذری علاقے اس ملک کے قبضے میں ہیں، اس میں آذربائیجان پر حملے کرنے کی جرات کدھر سے آتی ہے۔ آذربائیجان اسوقت اپنی سرزمین کا تحٖفظ کرنے کی کوششوں میں ہے۔ ہمارا مؤقف واضح اور عیاں ہے۔ اس وقت اس ملک نے ہم سے کسی قسم کی مدد کا مطالبہ نہیں کیا ، تاہم اگر ایسا مطالبہ سامنے آیا تو ہم بلا جھجک اسے پورا کریں گے۔
وزیر چاوش اولو کا کہنا تھا کہ نیٹو سمیت ہرکس کو آذربائیجانی سر زمین سے آرمینیا کے انخلا  کی اپیل کرنی چاہیے۔ اسٹولٹن برگ کو شام کے وقت صدر رجب طیب ایردوان شرف ملاقات کریں گے۔ علاوہ ازیں سیکرٹری جنرل کے وزارت دفاع میں بھی مذاکرات کرنے کی توقع کی جاتی ہے۔ اسٹولٹن برگ کل یونان کا دورہ کرتے ہوئے اعلی سطحی ملاقاتیں کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔