کانگریس کی غلط پالیسیاں متھلانچل میں شکست کا اہم سبب، مشکور عثمانی کے نام پر بھاجپا نے ووٹروں کو پولرائز کیا: نظر عالم

دربھنگہ: (پریس ریلیز) معروف سماجی و سیاسی کارکن نظرعالم نے حالیہ انتخاب کے نتائج کو بی جے پی اور جدیو کے ذریعہ متاثر کئے جانے کو ریاست کی تاریخ کا سیاہ باب قرار دیتے ہوئے کہا کہ عوام نے تیجسوی یادو کے حق میں اپنی رائے دی تھی اور حکومت نے عوامی رائے کے ساتھ بھونڈا مذاق کیا ہے۔ انہوں نے متھلانچل میں مہاگٹھ بندھن کے امیدواروں کی شکست فاش پر اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ جہاں حکومت نے رزلٹ کو متاثر کرنے کی کوشش کی وہیں اس کے لئے کانگریس پارٹی بھی کم ذمہ دار نہیں ہے۔ نظرعالم نے کہا کہ کانگریس نے اپنے لئے ستر 70 سیٹیں تو لے لیں لیکن یہ اس کی اوقات سے بہت زیادہ تھی۔ بہار کانگریس پوری طرح اعلیٰ ذات والوں کے قبضہ میں ہے لیکن پارٹی نہ خود اعلیٰ ذات کے لوگوں کا ووٹ لے سکی نہ ہی مہاگٹھ بندھن کی دوسری پارٹیوں کو دلاسکی۔ پھر جس طرح اس نے ٹکٹوں کی تقسیم کی اس سے بھی اندازہ ہوتا ہے کہ کانگریس انتخاب جیتنے کے لئے سنجیدہ نہیں تھی اور اب تو خود کانگریس کے بڑے لیڈران بھی جنہیں انتخابی ذمہ داریوں سے تقریباً الگ رکھا گیا تھا ٹکٹوں کی تقسیم پر سوالات اٹھارہے ہیں۔ نظرعالم نے کہا کہ اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ جالہ سے مشکور عثمانی کو امیدوار بنائے جانے کااثر پورے متھلانچل پر پڑا ہے اور بی جے پی نے جناح کی آڑ میں ووٹروں کو مذہبی بنیاد پر پولرائز کیا۔ مدھوبنی کے بسفی اور کیوٹی میں مقامی ایم پی اشوک یادو نے خود یہ افواہ پھیلائی کہ مشکور عثمانی کو عبدالباری صدیقی کے کہنے پر ٹکٹ دیا گیا اور اگر یہ لوگ جیت گئے تو پھر جناح وادیوں کا قبضہ ہوجائے گا۔ لیکن پورے متھلانچل میں کانگریس کا ایک بھی لیڈر اس کے دفاع کے لئے موجود نہیں تھا۔ حد تو یہ ہے کہ کانگریس خود اپنے اعلیٰ ذات کے امیدواروں کو بھی نہیں جتاسکی اور اس کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ مہاگٹھ بندھن کو بھگتنا پڑا۔ نظرعالم نے کہا کہ عبدالباری صدیقی جیسے سوشلسٹ لیڈر بھی اس کی بھینٹ چڑھ گئے۔ انہوں نے کہا کہ صدیقی کا سیاست میں جو مقام ہے وہ اسمبلی سیٹ کا محتاج نہیں ہے، ان کی شکست افسوس ناک ضرور ہے لیکن وہ اقتدار میں نہ رہتے ہوئے بھی اپنے ذاتی اثر و رسوخ سے حلقہ کی ترقی میں اہم رول ادا کرسکتے ہیں۔ نظرعالم نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ صدیقی کی شکست افسوسناک ہے لیکن اس سے ان کی شخصیت متاثر نہیں ہوگی اور وہ بقول عوامی لیڈر کے طور پر میدان میں رہیں گے۔