اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں‌ہوتا: انڈونیشی پارلیمان

جکارتا: انڈونیشیا کی پارلیمنٹ نے باور کرایا ہے کہ ان کا ملک اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کےبارے میں سوچ بھی نہیں سکتا۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ‘پارلیمان برائے القدس’ رابطہ گروپ کے وائس چیئرمین اور انڈونیشی پارلیمنٹ کے بین الاقوامی تعاون کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر فضلی زون نے کہا کہ اسرائیل نے ان کے ملک پر تعلقات استوار کرنے کے لیے دباؤ ڈالا ہے۔ امریکا نے اسرائیل سے تعلقات استوار کرنے کےعوض انڈونیشیا کو معیشت بہتر بنانے کے لیے دو ارب ڈالر کی بھی پیش کش کی ہے۔

انہوں ‌نے مزید کہا کہ انڈونیشیا کیوں کر اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرے گا جب کہ دوسری طرف فلسطین کی صورت حال ابتر ہوتی جا رہی ہے۔ امریکا کی اسرائیل کی اندھی طرف داری کے نتیجے میں فلسطینی قوم کے حقوق غصب کیے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کئی دوسرے  مسلمان اور عرب ممالک کو بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے پر مجبور کیا ہے۔

انڈونیشیا کی پارلیمنٹ کے رکن اور وزیر خارجہ نے حال ہی میں ایک بیان میں واضح ‌کیا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کا فایدہ صرف اسرائیل کو ہوگا اور یہ صہیونی ریاست کی فلسطینی قوم پرفتح اور فلسطینی قوم کے حقوق کی نفی ہوگی۔