اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے برائے انسانی حقوق اور انسداد دہشت گردی بن ایمرسن نے حال ہی میں سعودی عرب کا دورہ کیا ہے۔
ریاض
ملت ٹائمز/ایجنسیاں
اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے برائے انسانی حقوق اور انسداد دہشت گرد بن ایمرسن نے کہا ہے کہ سعودی عرب میں دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کیے گئے افراد اور سزا یافتہ مجرموں سے جیلوں میں اچھا سلوک کیا جارہا ہے۔انھیں جیلوں میں بہتر حالات میں رکھا جارہا ہے اور یہ بین الاقوامی سطح پر ایک مثال ہے۔
بن ایمرسن نے حال ہی میں سعودی عرب کا دورہ کیا ہے جہاں انھوں نے سعودی حکام سے ملاقاتیں کی ہیں اور ان سے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے کوششوں کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا ہے۔انھوں نے اپنے دورے میں سعودی جیلوں کی پیشہ ورانہ صورت حال کا جائزہ لیا ہے اور وہاں انسانی حقوق کے احترام کو سراہا ہے۔
انھوں نے محمد بن نایف کونسلنگ اور کیئر سنٹر میں سزا یافتہ دہشت گردوں کی بحالی کے لیے اقدامات کی تعریف ہے۔اس مرکز میں سزایافتہ دہشت گردوں کو انسانی اور نفسیاتی امداد مہیا کی جاتی ہے،انھیں آرٹ تھراپی سے گزارا جاتا ہے اور اس عمل میں ان کے خاندانوں کو بھی شریک کیا جاتا ہے۔
بن ایمرسن نے کہا کہ اس مرکز کا کام مروجہ معیارات کے مطابق ہے اور یہ ایک رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے۔انھوں نے العربیہ کے ساتھ ایک انٹرویو میں سعودی عرب کے تحقیقاتی کمیشن ،جنرل پراسیکیوشن ،وزارت داخلہ اور انصاف کے متعلقہ حکام کے شفاف پن کی تعریف کی ہے جو زیرحراست افراد کے کیسوں کے تمام پہلوؤں کو ملحوظ رکھتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ”میں نے حائر جیل کے دورے کے موقع پر ذاتی طور پر دہشت گردی کے سزایافتہ اور زیر حراست افراد کی حالت دیکھی ہے۔جیل کے حصوں اور شعبوں میں قیدیوں کے حقوق کا بہت زیادہ احترام کیا جاتا ہے۔ کوٹھڑیوں کے اندر تازہ ہوا اور سورج کی روشنی آنے کا بندوبست ہے۔اس کے علاوہ صحت عامہ کے الگ سے حصے ہیں”۔
انھوں نے سعودی حکومت کی جانب سے دہشت گردی میں ملوّث افراد کے ان کے خاندانوں سے روابط کروانے اور دہشت گردی سے متاثرہ افراد کی مدد کے لیے اقدامات کی بھی تعریف کی ہے۔
اقوام متحدہ کے نمائندے نے سعودی دارالحکومت الریاض میں ایک خصوصی فوجداری عدالت میں دہشت گردی کے ایک مقدمے کی کارروائی بھی دیکھی۔انھوں نے بتایا کہ ”اس سے مجھے بڑے قریب سے یہ دیکھنے کا موقع ملا ہے کہ دہشت گردی کے جرائم میں ملوث افراد کے خلاف کیسے مقدمات کی سماعت کی جارہی ہے اور اس سے مجھے سعودی عدالتوں کے کام کو سمجھنے میں بھی مددملی ہے”۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی حکام کے تعاون کی وجہ سے ان کا یہ دورہ بہت مثبت رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ جو لوگ سعودی عرب میں سکیورٹی کے ضمن میں زیر حراست افراد کی حالت کا جائزہ لینا چاہتے ہیں یا جو سعودی عرب کو اس معاملے میں تنقید کا نشانہ بناتے رہتے ہیں تو انھیں پہلے سعودی عرب کا دورہ کرنا چاہیے اور بہ چشم خود صورت حال کو ملاحظہ کرنا چاہیے۔
”میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ سعودی جیلوں میں قیدیوں اور زیر حراست افراد کے حالات اور جس طریقے سے روزانہ کی بنیاد پر ان سے جو اچھا سلوک روا رکھا جاتا ہے اور جو اقدامات کیے جاتے ہیں ،وہ دنیا بھر میں بہترین ہیں”۔ان کا مزید کہنا تھا۔