فوجیوں نے ہم سے ایک ایک کر کے جنسی زیادتی کی

میانمارکی فوج نے ہمارے گاؤں کے کئی مکانات کو نذر آتش کر دیا

انہوں نے میرے والد سمیت بہت سے لوگوں کو قتل بھی کر دیا اور مجھے اور میری بہن کو جنسی زیادتی کا نشانہ بناتے رہے۔ہم یہاں (بنگلہ دیش میں) بھی بھوک کے شکار ہیں لیکن کم ازکم کوئی ہمیں قتل کرنے کی کوشش یا تشدد کا نشانہ نہیں بنا رہاہے‘‘۔
میانمارمیں ہورہے مظالم سے راہ فرار اختیار کرکے بنگلہ دیش پہونچنے والی روہنگیا خاتون حبیبہ کی دردانگیز کہانی

میانمار سے فرار ہونے والی خاتون حبیبہ نے کہا ہے کہ میانمار کے فوجیوں نے اسے اور اس کی اٹھارہ سالہ بہن سمیرا کو ایک ایک کر کے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ یہ دونوں بہنیں تشدد سے فرار ہو کر بنگلہ دیش میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔اس تشدد کے باعث ہزاروں روہنگیا مسلمان میانمار سے فرار ہو کر بنگلہ دیش اور چین میں پناہ لے چکے ہیں۔خبر رساں ادارے اے ایف پی نے میانمار کی روہنگیا مسلم برادری سے تعلق رکھنے والی جواں سال حبیبہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ فوجیوں نے اسے اور اس کی بہن سمیرا کو باندھ کر باری باری انہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔
ان خواتین نے اپنی درد بھری کہانی سناتے ہوئے بتایا کہ ان کے ساتھ یہ ہولناک واقعہ ان کے گاؤں اودناگ میں پیش آیا۔ حبیبہ کے بقول پہلے میانمار کے فوجیوں نے انہیں زیادتی کا نشانہ بنایا اور پھر ان کا گھر بھی نذر آتش کر دیا گیا۔یہ دونوں بہنیں اپنے بھائی ہاشم اللہ کے ساتھ فرار ہو کر بنگلہ دیش پہنچنے میں کامیاب ہو چکی ہیں۔ ہاشم نے اے ایف پی کو بتایا، ’’ہم یہاں (بنگلہ دیش میں) بھی بھوک کا شکار ہیں لیکن کم ازکم کوئی ہمیں قتل کرنے کی کوشش یا تشدد کا نشانہ نہیں بنا رہا۔‘‘
حبیبہ نے کہا، ’’انہوں (فوجیوں) نے ہمارے گاؤں کے کئی مکانات کو نذر آتش کر دیا۔ انہوں نے میرے والد سمیت بہت سے لوگوں کو قتل بھی کر دیا اور مجھے اور میری بہن کو جنسی زیادتی کا نشانہ بناتے رہے۔‘‘ اس انٹرویو کے سلسلے میں حبیبہ نے اپنی شناخت ظاہر کرنے پر کوئی اعتراض نہ کیا۔حبیبہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایک فوجی نے انہیں دھمکی دی تھی کہ اگر وہ دوبارہ اس گاؤں میں نظر آئیں تو انہیں ہلاک کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے گاؤں کو چھوڑنے پر مجبور ہو گئے تھے، اس لیے انہوں نے بنگلہ دیش کا رخ کیا۔
forceمیانمار میں ملکی فوج کی طرف سے روہنگیا کمیونٹی کے خلاف جبر و تشدد کی بہت سے خبریں منظر پر آ چکی ہیں، جن میں یہ الزام بھی عائد کیا جاتا ہے کہ ملکی فوج کے اہلکار اس اقلیتی مسلم آبادی کی خواتین کو ایک منظم طریقے سے جنسی زیادتیوں کا نشانہ بنا رہے ہیں۔اس تشدد کے باعث ہزاروں روہنگیا مسلمان میانمار سے فرار ہو کر بنگلہ دیش اور چین میں پناہ لے چکے ہیں۔ اقوام متحدہ نے بھی الزام عائد کیا ہے کہ میانمار کی فوج روہنگیا مسلمانوں کی دانستہ ’نسل کشی‘ کی مرتکب ہو رہی ہے۔
میانمار سے فرار ہو کر محفوظ مقامات تک پہنچنے والے روہنگیا مسلمانوں نے اپنے اوپر ہونے والے مظالم کی کئی کہانیاں سنائی ہیں۔ اس مسلم اقلیت کا کہنا ہے کہ میانمار میں اس کمیونٹی کو تشدد کا اور اس کی خواتین کو جنسی ہوس کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور روہنگیا مسلمانوں کا کھلے بندوں قتل عام بھی ہو رہا ہے۔(ملت ٹامائمز۔بشکریہ ڈی ڈبلیو)