واشنگٹن: (ملت ٹائمز) وہائٹ ہاؤس نے نیو یارک میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کی طرف سے فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے کے اسرائیل کو مورد الزام ٹھہرانے کی مخالفت کرتے ہوئے اسرائیل کو بری کرنے کی کوشش کی ہے۔
بدھ کے روز امریکی میڈیا نے وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین بساکنی کے حوالے سے کہا ہے کہ ہیومن رائٹس واچ کی طرف سے اسرائیل پر ‘اپارتھائیڈ’ یعنی نسل پرستی کا الزام ہمارے موقف کی عکاسی نہیں کرتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکا ہر سال انسانی حقوق کی تحقیقات کرتا ہے اور اس کے بارے میں ایک رپورٹ شائع کرتا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے کبھی بھی ایسی اصطلاح استعمال نہیں کی۔
انسانی حقوق کے بارے میں اسرائیلی ریاست کے طریقہ کار سے متعلق امریکی موقف کے بارے میں انہوں نے کہا کہ امریکا اسرائیل، مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں انسانی حقوق کے احترام میں اضافہ کرنا چاہتا۔ ہم اسرائیلی حکومت کے ساتھ انسانی حقوق سمیت متعدد امور پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔ ”
منگل کے روز “ہیومن رائٹس واچ” نے اپنی 213 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں گرین لائن کے اندر فلسطینیوں کے خلاف “نسل پرستی”، “ظلم و ستم” کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
“ہیومن رائٹس واچ” کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کینتھ روتھ نے اسرائیلی حکومت پر فلسطینیوں کے خلاف نسل پرستانہ جرائم کے ارتکاب جرائم کے ثبوت موجود ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل چالیس سال سے فلسطینیوں کے خٌاف نسل پرستانہ جرائم کا ارتکاب کرتا ہے۔