نئی دہلی: (پریس ریلیز) جمعیۃ علماء ہند کے قدیم خادم اور مؤرخ حضرت مولانا نظام الدین صاحب اسیر ادروی کے سانحۂ ارتحال پر اپنے گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے، صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ اسیر ادروی صاحب کے انتقال سے دلی صدمہ پہنچا ہے، پرانے مخلصین ایک ایک کرکے رخصت ہوتے جارہے ہیں، اسیر ادروی صاحب مرحوم اس کے آخری کڑی تھے، مولانا مدنی نے کہاکہ مولانا اسیر ادروی نے تاریخی، علمی و تحقیقی تقریباً 32 کتابیں تصنیف کیں، جو جماعتی اور علمی حلقوں میں بہت مقبول ہوئیں، مرحوم کا تعلق شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی ؒ سے انتہائی والہانہ تھا، اور اسی عقیدت کی بنیاد پر حضرت مدنیؒ کی سوانح حیات مآثر شیخ الاسلام کے نام سے مرتب کی، جو علماء، متوسلین اور عوام میں بہت مقبول ہوئی، دوسری سب سے اہم کتاب تاریخ جمعیۃ علماء ہند ہے، جس کو مرتب کرنے کے لئے حضرت فدائے ملت ؒ کی ایما پر جمعیۃ علماء ہند کے دفترمیں مہینوں رہ کر اس عظیم خدمت کو انجام دیا، یہ ایسی خدمت ہے جو ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔ مولانا اسیر ادروی کا تقریباً 96 سال کی عمرمیں آج انتقال ہوگیا، انہوں نے ابتدائی تعلیم اپنے وطن ادری میں حاصل کی، اس کے بعد اعظم گڑھ کے مختلف اداروں میں مشکوٰۃ شریف تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد 1942میں جامعہ قاسمیہ شاہی مرادآباد سے فارغ ہوئے، فراغت کے بعد ہی سے جمعیۃ علماء ہند سے جڑ گئے، انہوں نے تقریباً 80 سال تک جمعیۃ علماء ہند کی خدمت کی اور جمعیۃ علماء ہند کی ایک لمبی تاریخ ان کے سامنے تھی، انہوں نے نہایت عرق ریزی سے جمعیۃ علماء ہند کی تاریخ مرتب کی ہے، جو موجودہ اور آنے والی نسلوں کے لئے جمعیۃ کی تاریخ اور اس کے کارنامے سے آگاہی کا بڑا ذریعہ بنے گی۔
انہوں نے کہا کہ یہ جو شخصیتیں ہمارے درمیان سے اٹھتی جارہی ہیں، دور دور تک اب ان کا کوئی نعم البدل نظرنہیں آتا، مولانا اسیر ادروی مرحوم ایک ایسے باکمال شخص تھے، جنہوں نے تحقیق و تصنیف میں اپنی ساری عمر کھپادی اور اپنے پیچھے ایسی نایاب کتابیں چھوڑ گئے ہیں، جو رہتی دنیا تک علم و تحقیق کی جستجومیں سرگرداں افراد کی رہنمائی اوران کے ذوق کی آبیاری کرتی رہے گی، اللہ تعالیٰ مرحوم کی خدمات کو قبول فرمائے اور سیات کو حسنات سے مبدل فرمائے نیز ان کے پسماندگان کو صبرجمیل کی توفیق بخشے اور جمعیۃ علماء ہند کو بھی ان کا نعم البدل عطاء فرمائے۔
صدر جمعیۃ علماء ہندنے جماعتی رفقاء، اہل مدارس سے مولانا مرحوم کے لئے ایصال ثواب اور دعائے مغفرت کی اپیل کی ہے۔