جسٹس چندر چوڑ کا بیان قابل ستائش، حکومت کو اس پر سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیئے : ڈاکٹر منظور عالم

نئی دہلی: (پریس ریلیز) عدل وانصاف کا قیام اور شہروں کے حقوق کی حفاظت کسی بھی حکومت اور سسٹم کی بنیادی ذمہ داری ہوتی ہے تبھی کوئی حکومت عوام کی نظروں میں مقبول اور قابل بھروسہ ہوتی ہے تاہم بھارت میں شہریوں کو انصاف دینے کے بجائے ان پر ظلم ہوتاہے اور مخالف آواز وں کو دبانے کی کوشش کی جاتی ہے ، بسا اوقات مخالف آواز بلند کرنے والوں کے خلاف کیس درج کیا جاتاہے یہ جمہوریت ، انصاف اور شہری حقوق کے شدید خلاف ہے ۔ ان خیالات کا اظہار آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظو رعالم نے کیا ۔
اپنے ایک بیان میں ڈاکٹر محمد منظور عالم نے سپریم کورٹ آف انڈیا کے سینئر جج جسٹس چندر چوڑ کی حالیہ تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ جج صاحب نے موجودہ ماحول کے تناظر میں جو باتیں کہی ہیں وہ حقیقت پر مبنی اور موجودہ حالات کی عکاسی ہے ۔ سچائی یہی ہے کہ حکومت مخالف آوازوں کو دبانے کی کوشش کرتی ہے ۔ اپنے خلاف تحریک چلانے اور بولنے والوں شہریوں پر یو اے پی اے جیسی دہشت گردی کی دفعات کے تحت کیس درج کیا جاتاہے تاکہ عوام میں خوف پیدا ہوجائے اور آئندہ کوئی حکومت پر سوال اٹھانے کی کوشش نہ کرے ۔ جسٹس چندر چور کے مطابق یہ شہری حقوق کی خلاف ورزی ہے ، ایسا نہیں ہونا چاہیئے ،ججز کو انصاف کے تقاضوں کے مطابق فیصلہ دینا چاہیئے ۔ اگر کسی ایک شہری کی بھی آزادی ایک دن کیلئے سلب کرلی جاتی ہے تو یہ حکومت اور سسٹم پر سوالیہ نشان ہے اور سوچنے کا مقام ہے ۔
ڈاکٹر محمد منظور عالم مجموعی طور پر جسٹس چندر چوڑ کے بیان کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس کی ستائش کی اور کہاکہ حکومت کو اس بیان کا مطلب سمجھنا چاہیئے ۔ جسٹس چند چوڑ جن امور کی نشاندہی کی ہے اس پر سنجیدگی سے عمل ہونا چاہیے ۔ یہ ملک ، حکومت ، عوام اور سبھی شہریوں کے حق میں مفید ہے ۔