حجاب پر یورپی یونین عدالت کا فیصلہ اسلام مخالف اور مذہبی آزادی کی کھلی خلاف ورزی ہے: ترکی

ترکی نے کہا کہ یورپی یونین کے ممالک میں مسلم کمیونٹیز کو پہلے ہی “عدم رواداری، نفرت اور یہاں تک کہ پرتشدد واقعات کا سامنا ہے اور یہ نیا حکم ان کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کو کئی گنا بڑھا سکتی ہے۔

انقرہ: ترکی کی وزارت خارجہ نے یوروپی یونین کی اعلی عدالت کی جانب سے کمپنیوں کو حجاب (ہیڈ اسکارف) پہننے پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مذہبی آزادی کی خلاف ورزی ہے اور مسلمانوں کے تئیں عدم رواداری کا اظہار ہے۔ یوروپی عدالت انصاف نے جمعرات کو ایک فیصلے میں کہا تھا کہ یورپی یونین کے سبھی نجی آجر اگر وہ صارفین کے تئیں ایک غیر جانبدار شبیہ پیش کرنا چاہتے ہیں یا معاشرتی تنازعہ کو روکنا چاہتے ہیں تو وہ اپنے ملازموں کو سر ڈھکنے یا دیگر مذہبی، سیاسی یا فلسفیانہ علامت پہننے پر نوکری سے نکال سکتے ہیں۔
ایک بیان میں وزارت نے کہا ہے کہ “ہیڈ اسکارف پہننے پر پابندی عائد کرنے کا یورپی یونین کی عدالت کا فیصلہ مذہبی آزادی کی کھلی خلاف ورزی ہے اور یہ اس کی ایک نئی مثال ہے کہ کس طرح یورپ اسلام اور مسلمانوں کے تئیں عدم رواداری کے خلاف اپنی شناخت کو ایک مرتبہ پھر برقرار رکھنے کی کوشش کرتا ہے۔‘‘ بیان میں کہا گیا ہے کہ یورپی یونین کے ممالک میں مسلم کمیونٹیز کو پہلے ہی “عدم رواداری، نفرت اور یہاں تک کہ پرتشدد واقعات کا سامنا ہے اور یہ نیا حکم ان کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کو کئی گنا بڑھا سکتی ہے۔‘‘
وزارت نے مزید کہا کہ “اس صورتحال کا خاص طور پر ان مسلم خواتین پر بہت منفی اثر پڑتا ہے جو معاشرتی اور معاشی میدان سے باہر ہیں۔ اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ یہ رجحان خطرناک ہے اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ ماضی سے کوئی سبق نہیں سیکھا گیا ہے۔ “وزارت نے یوروپی یونین عدالت کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اسے اسلام سے دشمنی کو فروغ دینے والا قرار دیا ہے۔