انقرہ: (ایجنسیاں) تین کی جنوبی ساحلی پٹی پر واقع جنگلات میں بڑے پیمانے پر لگنے والی آگ پر قابو پانے کے لئے فائر فائیٹرز تیسرے روز بھی اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ترکی میں مختلف مقامات پر لگنے والی آگ کے بعد متاثرہ دیہات کو خالی کرا لیا گیا ہے جبکہ چھٹیوں پر آئے سیاح بھی اپنے ہوٹلوں کو چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
ترکی میں بحیرہ روم اور بحیرہ ایجئن کے ساحلوں پر قائم ریزورٹس اور آس پاس کے دیہات میں لگنے والی آگ کی وجہ سے انھیں خالی کرا لیا گیا ہے جبکہ چھٹیوں پر آئے سیاح بھی اپنے ہوٹلوں کو چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق 28 اور 29 جولائی کے درمیان ترکی کے 21 صوبوں میں 63 مقامات پر آگ بھڑک اٹھی تھی۔
حکام کا کہنا ہے کہ 63 مقامات پر بھڑکنے والی آگ میں سے 43 پر قابو پا لیا گیا ہے جبکہ 20 مقامات پر آگ پر قابو پانے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
ترکی کے جنوبی علاقوں کے جنگلات میں لگنے والی آگ سے متعلق حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ بیک وقت کئی مقامات پر لگنے والی آگ میں آتش گیر مادہ استعمال ہونے کا خدشہ ہے جس کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔
زراعت اور جنگلات کے وزیر بیکر پک دیمیرلی کے مطابق صوبہ انطالیہ کے علاقے مانوگیٹ میں شدید گرمی اور تیز ہواؤں کے دوران آگ لگنے کے واقعات پیش آئے۔ البتہ بعد ازاں ضلع آقسیکی میں بھی کئی مقامات پر آتش زدگی ہوئی جس پر قابو پانے کے لیے فوری طور پر کوششیں شروع کر دی گئی تھیں۔
ترکی کے وزیر زراعت کا کہنا ہے کہ آگ پر مکمل طور پر قابو پانے میں وقت لگ سکتا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ جنگلوں میں آگ کے واقعات میں سینکڑوں جانور بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
درایں اثنا ترکی سمیت کئی ملکوں میں آگ سے متعلق ٹرینڈز سوشل میڈیا پر سرِ فہرست رہے۔ پاکستان میں بھی سوشل میڈیا صارفین نے اس حوالے سے آرا کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان کی حکمران جماعت تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر فیصل جاوید خان کا کہنا تھا کہ ترکی میں رواں ہفتے 60 مقامات پر آگ لگی ہوئی ہے۔ انہوں نے ترک عوام سے اظہارِ ہمدردی بھی کیا۔
پاکستان کی حزبِ اختلاف کی بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) کی رکن قومی اسمبلی حنا پرویز بٹ کا کہنا تھا کہ مشکل کی اس گھڑی میں پاکستانی اپنے ترک بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے آگ پر جلد قابو پانے کی امید کا بھی اظہار کیا۔
ادھر ملائیشیا نے ترکی کے مختلف علاقوں میں لگنے والے جنگلات کی آگ کے دوران اللہ کو پیارے ہونے والوں کے لیے تعزیتی پیغام جاری کیا ہے۔
سماجی رابطوں کے پیج کے ذریعے اپنے پیغام میں ملائیشین وزیر خارجہ حشام الدین حسین نے لکھا ہے کہ ملائیشیا ترکی اور وزیر خارجہ میولود چاوش اولو کے آبائی شہر انطالیہ میں جنگلات کی آگ سے ہونے والے جانی نقصان پر دلی تعزیت کرتا ہے۔
حشام الدین حسین کا کہنا ہے کہ ان کھٹن ایام میں ہماری نیک تمنائیں اور دعائیں حکومت ترکی اور ترک عوام کے ساتھ ہیں۔
ملائیشیائی شہری تنظیم اسلامی تشکیل مشاورتی کمیٹی نے بھی آتشزدگی کے واقع پر ترکی سے اظہار یکجہتی کیا ہے۔ تنظیم کے سربراہ محمد اعظمی عبدل حمید کا کہنا ہے کہ ملائشیائی عوام ترک عوام کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔
اردن نے بھی جنگلات کی آگ کے خلاف نبرد آزما ترکی کے شانہ بشانہ ہونے کا اظہار کرنے والا ایک بیان جاری کیا ہے۔ اردنی وزیر خارجہ کے ترجمان دائفااللہ الا فائز نے آتشزدگی کے دوران اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھنے والوں کے لواحقین سے تعزیت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس مشکل گھڑی میں ہم ترک بھائیوں کے شانہ بشانہ ہیں۔
دوسری جانب آذربائیجانی وزارت برائے ہنگامی حالات سے منسلک ایک ٹیم جنگلات کی آگ پر قابو پانے کے لیے ترک شہر معلاآئی ہے۔ ایک سو عملے پر مشتمل یہ ٹیم آگ بجھانے کی کاروائیوں میں ہاتھ بٹائے گی۔
بوسنیا ہرزیگوینا فیڈریشن نے بھی ترکی کے مختلف علاقوں میں لگنے والی آگ پر قابو پانے میں معاونت فراہم کرنے کے لیے امداد بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔
ترکی کے آتش زدگی سے متاثر ہونے والے علاقوں میں گرمیوں میں آگ لگنے کے واقعات رونما ہوتے رہے ہیں۔ البتہ ماضی میں بعض اوقات حکام ان آگ لگنے کے واقعات میں کرد عسکریت پسندوں کے ملوث ہونے کا بھی الزام عائد کرتے رہے ہیں۔