نئی دہلی: (پریس ریلیز) ”نئی دہلی میں 8 اگست کو منعقد ہونے والی اتحاد ملت کانفرنس کا انعقاد کسی ایک ادارے یا شخص کی طرف سے نہیں ہوا۔ بلکہ اس کانفرنس کے داعی ملت کے نہایت اہم افراد تھے۔ داعیانِ اجلاس کے اسمائے گرامی یہ ہیں: مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی، جسٹس اے ایم احمدی، مولانا سید محمد ارشد مدنی، مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی، مولانا حکیم محمد عبد اللہ مغیثی، مولانا سید کلب جواد نقوی ، مولانا کاکا سعید احمد عمری، مولانا علی کوٹی مصلیار، مولانا مفتی احمد خان پوری، مولانا سید محمد اشرف کچھوچھوی، مولانا سید محمود اسعد مدنی، مولانا شیخ ابوسعید صفوی عثمانی، مولانا شاہ آیت اللہ قادری مجیبی، جناب سید سعادت اللہ حسینی، مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی، جناب نوید حامد، مولانا ڈاکٹر یٰسین علی عثمانی۔ جب کہ اجلاس کے کنوینر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی اور ناچیز محمد منظور عالم تھے۔ اس اجلاس کی تیاری کافی عرصے سے چل رہی تھی، ملک کی سرکردہ شخصیات سے ملاقاتوں کے لیے ہم نے ملک بھر میں تمام مسالک ومکاتب فکر کے نمائندہ افراد سے ملاقاتیں کی تھیں۔ ان اسفار میں ہمارے ساتھ مولانا عبدالحمید نعمانی، شاہ اجمل فاروق ندوی اور محمد عالم شریک رہے۔ واضح رہے کہ اس اجلاس کے داعیوں میں مولانا ڈاکٹر سید کلب صادق اور مولانا سید محمد ولی رحمانی کے اسمائے گرامی بھی شامل تھے۔ افسوس کہ اجلاس کے انعقاد سے پہلے یہ دونوں شخصیات ہم سے رخصت ہو گئیں۔“ ان خیالات کا اظہار اتحاد ملت کے کانفرنس کے ایک کنوینر ڈاکٹر محمد منظور عالم نے اپنے بیان میں کیا۔
ڈاکٹر منظور عالم نے مزید کہا کہ ”جن مذکورہ شخصیات نے ہماری گزارش پر اس اجلاس میں داعی بننا قبول کیا اور اپنی شرکت سے ملت کی حوصلہ افزائی کا سامان فراہم کیا اور مستقبل میں بھی اتحا دملت کے مشن میں اپنا پورا تعاون دینے کا یقین دلایا، ہم ان سب کے تہہ دل سے شکرگزار ہیں۔ ان شاءاللہ اتحاد ملت کا مشن جاری رہے گا اور کانفرنس میں تشکیل دی گئی کمیٹی برائے وحدت ملت ملکی، صوبائی اور علاقائی سطحوں پر ملک وملت کے اتحاد اور تعمیر وارتقاءکے لیے اہم اقدامات کرتی رہے گی۔ اللہ کے فضل سے اتحاد ملت کانفرنس سب کے مشترکہ تعاون کی وجہ سے کامیابی کے ساتھ منعقد ہوئی۔ امت کے بڑے طبقے نے اس کانفرنس کو امید کی ایک کرن کے طور پر دیکھا ہے۔ اب اصل کام آگے کرنے کا ہے۔ ان شاءاللہ وہ کام بھی کامیابی کے ساتھ کیا جاتا رہے گا۔ جلد ہی اس اجلاس کی تفصیلی رپورٹ بھی عام کی جائے گی۔“






