فیس بک نے مشہور نیوز آرگنائزیشن ملت ٹائمز کے چیف ایڈیٹرشمس تبریز قاسمی پر پابندی لگا دی طالبان سے متعلق خبریں دکھانے پر کارروائی ، ملت ٹائمز کے پیج پربھی لگائی گئی کئی پابندیاں

نئی دہلی: (سفیان سیف) فیس بک نے بھارت میں کئی فیس بک صارفین کے اکاؤنٹس پر پابندی لگا دی ہے۔ فیس بک نے ملت ٹائمز کے چیف ایڈیٹر شمس تبریز قاسمی کا اکاؤنٹ 72 گھنٹوں کے لیے بلاک کر دیا ہے۔ یہی نہیں ، ملت ٹائمز کے فیس بک پیج پر 60 دنوں کے لیے کچھ پابندیاں بھی عائد کی گئی ہیں۔ اب اس اکاو¿نٹ سے کچھ بھی پوسٹ نہیں کیا جا سکتا اور نا ہی لائیو براڈکاسٹنک ممکن ہے۔ ملت ٹائمز نے ٹویٹ کرکے یہ معلومات دی ہے۔

فیس بک نے ملت ٹائمز کے ایڈیٹر شمس تبریز قاسمی کا اکاؤنٹ مزید تین دنوں کیلئے بند کردیا ہے۔ پہلے ایک دن کیلئے بین کیا تھا۔ فیس بک نے ملت ٹائمز کے پیج پر بھی اس اکاؤنٹ سے اپڈیٹ کو بین کردیا ہے اور پیج پر 60دنوں کا ریسٹریکشن لگادیا ہے جس کی وجہ پیج کی ریچ محدود ہوجائے گی اور دوسرے کئی فیچرس معطل رہیں گے۔
فیس بک نے یہ کاروائی طالبان کے تعلق سے پوسٹ کی گئی ان ویڈیوز اور نیوز کی وجہ سے کیا ہے جس میں یہ تذکرہ تھا کہ طالبان نے ایک قطرہ خون بہائے بغیر اور بلا قتال کے کابل فتح کرکے ایک اچھے نظیر قائم کی ہے۔ ڈیلیٹ کی گئی ویڈیوز میں مولانا خلیل الرحمٰن سجاد نعمانی کا بیان بھی شامل ہے جس پر ان دنوں بھارتیہ میڈیا میں ہنگامہ برپا ہے

یہ کارروائی طالبان سے متعلق خبریں دکھانے پر کی گئی ہے۔ ملت ٹائمز نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ فیس بک نے ہماری ان رپورٹس پر اعتراض کیا کہ طالبان نے کابل پر قبضہ کرتے ہوئے خون خرابہ نہیں کیا اور ایک اچھی مثال قائم کی تاہم ملت ٹائمز نے طالبان کے متعلق منفی تبصرہ والی خبروں کی بھی جگہ دی تھی ۔
اگر آپ بھی طالبان کے بارے میں کچھ مثبت لکھتے یا بولتے ہیں تو آپ کا اکاؤنٹ بھی بلاک کیا جا سکتا ہے۔ فیس بک کے ترجمان کرس ہیوز کا کہنا ہے کہ طالبان ایک دہشت گرد تنظیم ہے ، اس لیے آپ ان کی حمایت نہیں کر سکتے۔ فیس بک کی اس کارروائی کے بعد فیس بک خود ہی سوالات کے گھیرے میں ہے ، یہ سوال اٹھایا گیا ہے کہ جس ملک نے طالبان کی حمایت کی ہے ،کیا فیس بک اس ملک میں اپنی خدمات روک لیگا ؟ یا وہاں بھی یہی رویہ اختیار کرے گا یا یہ محض ایک دکھاوا ہے۔ میڈیا کو جاری بیان میں ملت ٹائمز کے چیف ایڈیٹر شمس تبریز نے کہا کہ ملت ٹائمز کی آواز کو دبانے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے ، اس کی مقبولیت کو کم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ملت ٹائمز ایک نیوز آرگنائزیشن ہے جس کا کام سچ کو دنیا کے سامنے رکھنا ہے۔ فیس بک کی پالیسی پر سوال اٹھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کیا اب سوشل میڈیا کو دبایا جائے گا؟ کیا یہ فیس بک کا دوہرا کردار نہیں ہے؟ ایک فیس بک کا کہنا ہے کہ یہ کمیونٹی گائیڈ لائن کے خلاف ہے۔ جبکہ بھارتی حکومت سرکاری طور پر طالبان کو دہشت گرد تنظیم نہیں مانتی تو پھر یہ کیسے کہا جا سکتا ہے کہ یہ کمیونٹی گائیڈلائن کے خلاف ہے؟ پوری دنیا جانتی ہے کہ فیس بک نے کچھ سال پہلے ہی واٹس ایپ خریدا تھا اور آج بھی طالبانی واٹس ایپ استعمال کر رہے ہیں ، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ فیس بک دوہرے معیار رکھتی ہے ، یہ دوہرا کردار کیسے درست ہے؟ فیس بک کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ امریکہ نے بھی طالبان کو دہشت گرد تنظیم نہیں سمجھا اور نہ ہی بھارت نے ، فیس بک کو اپنی پالیسی بدلنی پڑے گی۔
شمس تبریز قاسمی نے مزید کہا کہ ہم یک طرفہ خبریں دکھانے والوں میں شامل نہیں ہیں ، ہم خبر کے دونوں پہلوؤں پر نظر رکھتے ہیں اور نہ ہی ہم منفی پروپیگنڈا چلانے والوں میں شامل ہیں ، فیس بک جو بھی رویہ اختیار کرے ملت ٹائمز صحافتی ذمہ داری دیانت داری کے ساتھ نبھاتا رہےگا بلکہ دنیا کے سامنے سچ دکھانے کا کام اتنی توانائی کے ساتھ جاری رکھے گا۔