کابل: ہرات ميں جديد امريکی ہتھياروں کے ساتھ طالبان کے فليگ مارچ کے بعد واشنگٹن انتظاميہ تشويش ميں مبتلا ہوگیا اور ہتھیاروں کے واپسی کے لیے فضائی آپریشن پر غور شروع کردیا۔
سينکڑوں کی تعداد ميں ہتھيار، بھاری مقدار میں بارودی مواد اور وژن ايکویپمنٹ کے حوالے سے طالبان کی جانب سے جاری ويڈيو نے امريکی حکام کو سکتے ميں ڈال ديا ہے۔
آرمڈ ہمويز جنگلوں ميں سفر کرنے والی گاڑياں جس کی ایک گاڑی کی قيمت 5 لاکھ ڈالر ہے جبکہ چھوٹے سائز کے ڈرون بھی اب طالبان کے قبضے میں آچکے ہیں جو امریکا نے افغان فورسز کے حوالے کی تھی۔
رپورٹس کے مطابق کئی امريکی ساختہ بليک ہاکس اور اسکاؤئٹس اٹيک ہيلی کاپٹرز بھی طالبان کے کنٹرول ميں جا چکے ہيں جبکہ ماہرین کا خیال ہے کہ جس افغان آرمی کو امریکا نے تربیت دی تھی وہ بھی طالبان کےلیے خدمات انجام دے سکتے ہیں۔
امریکی انتظامیہ کے اجلاسوں میں اس بات پر بھی غور کيا جا چکا ہے کہ ان ہتھياروں کی واپسی کے لیے ايک بار پھر فضائی کارروائی کی جائے لیکن حکام کے مطابق ابھی تک ایسا کوئی ایکشن زیر غور نہیں۔






