کامیڈی کے کنگ عمر شریف 66 سال کی عمر میں دنیا کو کہا الوداع

پاکستان کے نامور فنکاروں نے عمر شریف کی رحلت پر اپنے انتہائی رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے ان کے اہل خانہ سے دلی اظہار تعزیت کی ہے اور ان کی مغفرت کے لئے دعا بھی کی ہے۔
اسلام آباد: برصغیر میں اپنی کامیڈی کے لئے مشہور پاکستانی فنکار عمر شریف انتقال کر گئے ہیں۔ وہ 66 برس کے تھے اور کافی دنوں سے علیل چل رہے تھے۔ انہیں کینسر کا مرض لاحق تھا اور وہ وہ دل کے عارضہ میں بھی مبتلا تھے۔ نیز ان کے گردے بھی کافی کمزور ہو چکے تھے۔ ’اے آر وائی‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق عمر شریف علاج کے لئے امریکہ روانہ ہوئے تھے مگر طبیعت خراب ہونے پر انہیں جرمنی کے اسپتال میں منتقل کیا گیا، جہاں انہوں نے دم توڑ دیا۔ عمر شریف کے انتقال کی تصدیق ان کی اہلیہ نے کی۔
ایک رپورٹ کے مطابق عمر شریف کے دل کے مسلز کمزور ہو چکے تھے جس کی وجہ سے خون کی گردش میں رکاوٹ تھی جبکہ انہیں سانس لینے میں بھی تکلیف کا سامنا تھا۔ ان کی تکلیف کا علاج اوپن ہارٹ سرجری سے ہی ہو سکتا تھا، لیکن عمر شریف کی پہلے بھی ایک اوپن ہارٹ سرجری ہو چکی تھی جبکہ ان کے گردے بھی کمزور تھے لہٰذا دوبارہ سرجری کرنا ان کے لیے جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔
پاکستانی ٹیلی ویزن کے معروف میزبان اور نیوز اینکر وسیم بادامی نے انسٹاگرام پر عمر شریف کی ایک ویڈیو پوسٹ کر کے وزیر اعظم عمران خان سے ان کے کینسر کے مرض کا علاج کرانے کی درخواست کی تھی۔ اس کے بعد ہندوستانی گلوکار دلیر مہندی نے بھی عمران خان سے عمر شریف کا فوری علاج کرانے کی گزارش کی تھی۔ اس کے بعد حکومت پاکستان نے ایک میڈیکل بورڈ تشکیل دیا تھا جسے یہ فیصلہ کرنا تھا کہ عمر شریف کو علاج کے لئے بیرون ملک بھیجا جائے یا نہیں! بعد ازاں، 16 ستمبر کو انہیں علاج کے لئے امریکہ جانے کے لئے ویزا فراہم کر دیا گیا۔
کامیڈین، اداکار، ہدایات کار، فلم ساز اور ٹیلی ویژن کی ہستی عمر شریف ہندوستان میں بھی کافی مقبول تھے اور ایک زمانہ میں ان کے اسٹیج شوز کی ویڈیو اور آڈیو کیسٹوں کی یہاں کافی مانگ رہا کرتی تھی۔ بکرا قسطوں پر، دلہن میں لے کر جاؤں گا، سلام کراچی، انداز اپنا اپنا، میری بھی تو عید کرا دے، نئی امی پرانا ابا، یہ ہے نیا تماشہ، عید تیرے نام ان کے مشہور اسٹیج ڈراموں میں شامل ہیں۔ پاکستان کے نامور فنکاروں نے عمر شریف کی رحلت پر اپنے انتہائی رنج اور غم کا اظہار کرتے ہوئے ان کے اہل خانہ سے دلی اظہار تعزیت کی ہے اور ان کی مغفرت کے لئے دعا کی ہے۔
عمر شریف کے قریبی ساتھی شکیل صدیقی (تیلی) نے کہا کہ عمر شریف میرے استاد تھے میں نے ان کے ساتھ 20 سال کام کیا، میں ان کے ساتھ بچوں کی طرح رہا ہوں، عمر شریف کے انتقال کی خبر سن کر بہت رنجیدہ ہوں۔ معروف اداکار فیصل قریشی نے کہا کہ عمر شریف کے ساتھ بہت سی یادیں وابستہ ہیں، ان کے انتقال کا سن کرافسوس ہوا، عمر شریف کے چہرے پر ہمیشہ مسکراہٹ رہتی تھی۔
اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مشہور اداکار سہیل احمد کا کہنا تھا کہ عمرشریف کا بچھڑنا ہمارے ملک کا بڑا نقصان ہے، عمرشریف کا دنیا میں بڑا نام تھا، بہت پیارے انسان تھے، انہوں نے ہم سب کو ہمیشہ ہنسایا لیکن جاتے ہوئے رلا دیا۔ بہروز سبزواری کا کہنا ہے کہ عمر شریف ہمیشہ ہنستے و مسکراتے ہوئے لوگوں سے ملتے تھے، عمر شریف ہمیشہ غریبوں کا اور خصوصاً اپنے ساتھی فنکاروں کا بہت خیال رکھتے تھے۔