سوڈان میں مارشل لا کے خلاف اور جمہوریت کے حق میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فورسز نے مظاہرین پر فائرنگ کی جس میں 3 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔ دوسری جانب سوڈانی پولیس نے براہ راست اسلحے کے استعمال کی تردید کی اور ایک بیان میں کہا کہ گولی لگنے سے ایک پولیس اہلکار زخمی ہوا۔
جمہوریت کے حامی گروہوں نے ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کی کال دی تھی تاکہ معزول عبوری حکومت کی بحالی اور نظر بندی سینئر سیاسی شخصیات کی رہائی کا مطالبہ کیا جا سکے۔
امریکہ اور اقوام متحدہ نے فوجی قیادت کو مظاہرین کے ساتھ سخت رویے رکھنے پر خبردار کیا ہےاور معاملات کو نرمی سے نمٹانےپر زور دیا ہے۔
عالمی برادری اور اقوام متحدہ نے سوڈان میں مارشل لا کو جمہوریت کی طرف پیش رفت میں رکاوٹ اور خطرہ قرار دیا ہے۔
سوڈان کے طاقتور فوجی جنرل عبدالفتاح برہان نے دعویٰ کیا ہے کہ فوج کے قبضے کے باوجود جمہوریت کی منتقلی جاری رہے گی۔
واضح رہے کہ جمہوریت کی طرف منتقلی کے اس عمل کا آغاز سنہ 2019 میں طویل عرصے سے مسلط آمر عمر البشیر کی معزولی کے بعد ہوا تھا۔
اس کے بعد سے فوجی اور سویلین رہنماؤں نے ایک ناخوشگوار شراکت داری کے تحت حکومت کی ہے۔ جسے رواں ہفتے کے شروع میں مارشل لا نافذ کر کے ختم کر دیا گیا تھا۔
تاہم فوجی جنرل عبدالفتاح برہان کا کہنا ہے کہ وہ ملک میں جلد ایک ٹیکنو کریٹ حکومت قائم کریں گے۔ لیکن جمہوریت پسند جماعتیں جمہوریت کی طرف پیش قدمی کو روکنے کی متحمل نہیں۔