اترپردیش کے کاس گنج میں پولس حراست میں بے قصور الطاف کی موت ظالمانہ اور بے رحمانہ قتل ہے: ویلفیئرپارٹی آف انڈیا

نئی دہلی: (پریس ریلیز) ویلفیئر پارٹی آف انڈیا، صدر پولیس اسٹیشن کاس گنج (یوپی) میں پو چھ تاچھ کے دوران 21 سالہ الطاف کی موت کی سخت الفاظ میں مذمت کر تی ہے ، پولیس کے ذریعہ حراست میں اس موت کو سوائے بے رحمانہ قتل کے اور کو ئی نام نہیں دیا جا سکتا۔

ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے قومی صدر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ایک پریس بیان میں کہا کہ پو لیس کی تھیوری کے الطاف نے غسل خانے کے نل سے لٹک کر خودکشی کر لی ناقابل یقین اور اپنے جرم پر پردہ ڈالنے کی ایک نا کام کو شش ہے۔
اتر پر دیش کی یو گی سر کار میں اس وقت پو ری طرح جنگل راج چل رہا ہے۔ سیاسی مخالفین اور سماجی کارکنوں کو بے بنیاد الزامات کے تحت گرفتار کیا جا رہا ہے۔ ان کی جائیدادوں کی قر قیاں کرائی جا رہی ہیں۔ ان کے خلاف سخت ترین قوانین جیسے NSA,UAPA اور بغاوت (124A) کا استعمال کیا جا رہا ہے تا کہ ان بے بنیاد الزامات کے تحت انھیں آسانی سے ضمانت نہ مل سکے اور لمبے عرصہ تک انھیں جیلوں میں سڑایا جا سکے۔ سرکاری سرپرستی میں پولیس پو ری طرح نڈر اور بے خوف ہو گئی ہے، کسی کو بھی بغیر کسی وارنٹ کے گرفتار کر لینا، کئی دنوں بعد ان کی گرفتاری دکھا نا، پولیس اسٹیشنوں میں زد وکوب کر نا اور اگر کسی کی موت ہو جائے تو اسے خودکشی دکھا دینا ایک معمول بنتا جا رہا ہے۔ پو لیس کو اگر اسی طرح من مانی کر نے کے اختیا رات دیے جائیں گے تو پو ری ریا ست لا قانونیت اور بربریت کا جہنم کدہ بن جائے گی۔
ویلفیئر پارٹی آف انڈیا مطالبہ کر تی ہے کہ اس دردناک واقعہ کی کورٹ کی نگرانی میں آزاد جانچ کرائی جائے، جو پولیس والے اس معاملے میں ملوث پا ئے جائیں ان پر قتل کی دفعات کے تحت مقدمہ چلایا جائے، مقتول الطاف کے وارثین کو بھر پور معاوضہ دیا جائے اور گھر کے کسی فرد کو سر کاری نوکری دی جائے۔
یو پی میں دوران حراست اموات اب معمول بنتی جا رہی ہیں۔ لہذا ضرورت اس بات کی ہے جب بھی کسی شخص کی چاہے وہ مجرم ہی کیوں نہ ہو دوران حراست مو ت ہو جائے تو فوری طور پر ان تمام افسران کو جو پوچھ تاچھ میں ملوث تھے معطل کر کے ان کے خلاف قتل کا مقدمہ قائم کیا جائے۔ پو لیس کا کام عوام کی حفاظت ہے کو ئی مجرم ہے یا نہیں یہ طے کر نے کی ذمہ داری عدالت کی ہے۔