انقرہ: ترکیہ اور شام میں تباہ کن زلزلے کے بعد سے بڑے پیمانے پر راحت اور بچاؤ کا کام کیا جا رہا ہے۔ جوں جوں ریسکیو آپریشن آگے بڑھ رہا ہے مہلوکین کی تعداد میں بھی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ترکیے اور اور شام میں مجموعی طور پر 24 ہزار سے زیادہ افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی جا چکی ہے۔ جبکہ ہزاروں افراد اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ زلزلے کے دوران سینکڑوں عمارتیں زمیندوز ہو گئیں اور بڑی تعداد میں لوگ راحتی کیمپوں میں وقت گزار رہے ہیں۔
ہندوستان سمیت دنیا کے کئی ممالک زلزلے سے متاثرہ ترکیے میں ریسکیو آپریشن چلا رہے ہیں تاکہ ملبے میں دبی زندگیوں بچایا جا سکے۔ دریں اثنا، ریسکیو آپریشن میں مصروف ہندوستان کی این ڈی آر ایف (نیشنل ڈیزاسٹر ریلیف فورس) نے ایک 8 سالہ بچی کو ملبے سے زندہ نکال لیا ہے۔
این ڈی آر ایف کے ترجمان نے کاہ کہ ترک فوج کے جوانوں کے ساتھ غازیان تیپ میں ریسکیو آپریشن چلایا جا رہا ہے۔ این ڈی آر ایف کے جوانوں نے اسی علاقہ میں ایک 6 سالہ بچی کو زندہ باہر نکالا ہے۔ ترجمان این ڈی آر ایف نے کہا ”بچاؤ اہلکاروں نے اب تک ملبے سے دو لوگوں کو زندہ جبکہ 13 لاشوں کو باہر نکالا ہے۔ این ڈی آر ایف کا ریسکیو آپریشن 7 فرویر سے ترکیے کی متاثرہ علاقوں میں جاری ہے۔”
دوسری جانب امریکی پابندیوں کے باعث شام میں امدادی اور بچاؤ کے کاموں میں مشکلات کا سامنا ہے۔ شام کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ”زلزلے سے نمٹنے کی کوششوں میں مدد کے لیے شام پر پابندیوں میں نرمی کا تازہ ترین امریکی اقدام گمراہ کن ہے۔” امریکی محکمہ خزانہ نے جمعرات کو شام کے لیے انسانی امداد کے لیے 6 ماہ کی پابندیوں میں رعایت کا اعلان کیا تھا۔ اس نے کہا کہ شام میں امریکی پابندیاں جان بچانے کی کوششوں کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنیں گی۔
شام کی وزارت نے جمعے کے روز ایک بیان میں ردعمل ظاہر کیا ”امریکی فیصلے نے انسانی مقاصد کے لیے مبینہ استثنیٰ کا تعین کیا اور زمینی حقائق نے اس کے جھوٹ کو ثابت کر دیا۔ امریکہ کے سخت اقدامات اور پالیسیوں نے شامی عوام کو ان کی قدرتی دولت سے محروم کر دیا ہے۔”
شام کی وزارت نے امریکہ پر زور دیا ”وہ بغیر کسی ہچکچاہٹ اور شرائط کے فوری طور پر پابندیاں ختم کرے اور اپنے وحشیانہ طرز عمل اور بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں اور مقاصد کی خلاف ورزیوں کو روکے۔ شامی حکومت بارہا کہہ چکی ہے کہ پابندیاں غیر منصفانہ ہیں۔”
شام کی وزارت صحت کی طرف سے جمعہ کو جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق شامی حکومت کے زیر قبضہ علاقوں میں پیر کے زلزلے سے مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 1387 اور زخمیوں کی تعداد 2326 ہو گئی۔ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس وار مانیٹر نے کہا کہ شامی حکومت اور باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں میں زلزلے سے 4500 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ 6 فروری کی صبح ترکیے اور شام میں 7.8 شدت کا زلزلہ آیا تھا اور اس کے بعد 9 گھنٹے بعد 7.5 شدت کا آفٹر شاک آیا، دونوں کا مرکز مشرقی اناطولیہ فالٹ زون میں تھا۔ شمال کی طرف بڑھنے والی عربی پلیٹ کی اناطولیائی پلیٹ میں رگڑ کو اس کی وجہ بتایا جا رہا ہے۔