حکیم ڈاکٹرمحمد فاروق اعظم حبان قاسمی
صاحبزادہ ماہر نباض مولانا ڈاکٹر حکیم محمد ادریس حبان رحیمی ایم ڈی رحیمی شفا خانہ بنگلور
حمل کے دورن ایسے ہارمون پیدا ہوتے ہیں جو جلد کے رنگ کوجزیرے بنا کر گہرا کرسکتے ہیں۔ یہ زیادہ تر چہرے ،ماتھے اور گردن کو بدنما کرتے ہیں۔ لیکن یہ زچگی کے بعد تک بھی باقی رہتے ہیں۔کہا جاتا ہے کہ ان کے اسباب میں فیملی پلاننگ کی گولیاں بھی ہیں۔ عورتوں کی ایک کثیر تعداد یہ گولیاں کھاتی ہے۔ لیکن ان میں سے ہر خاتون کے چہرے پر یہ داغ نہیں دیکھے جاتے۔ اس کے برعکس ایسے مرد بھی دیکھے گئے ہیں جن کے چہروں پر اسی قسم کی چھائیاں ہوتی ہیں۔
مشاہدے کی بات ہے کہ دیہات سے آنے والی غریب اور متوسط درجہ کی خواتین کے چہروں پر ہمیشہ یہ داغ نظر آتے رہے ہیں۔ اگر ان کو تمازت آفتاب کا نتیجہ قرار دیں۔ توپھر یہ مردوں کے چہروں پر بھی اسی تناسب سے ہوئے ہوتے۔ کسی کو ملیریا بخار اگر مدتوں ہوتارہے تو اس کے چہرے پر داغ پڑجاتے ہیں۔ یہ داغ اپنی شکل و صورت کے لحاظ سے تتلی کی طرح ہوتے ہیں۔ اس لئے انگریزی میں انہیں Butterfly Plgmentation کہتے ہیں۔ داغ چہرے پر اس طرح ہوتے ہیں کہ دونوں رخساروں پر پنکھے کی طرح یکساں پھیلے ہوئے داغ اور درمیان میں ناک پر لمباداغ، جیسے کہ دو پروں کے درمیان تتلی کا جسم ہوتاہے۔ برطانوی ماہرین کا مشاہدہ ہے کہ اکثر ایشیائی ممالک اور مشرقی وسطیٰ کے اکثر لوگوں کے چہروں پر خاص وجہ کے بغیر بھی چھائیاں ہوتی ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ چہرے پر نمودار ہونے والے یہ رنگ دار داغ جگر کی خرابی، خون کی کمی تپ دق ، پیٹ کے کیڑوں، کالا آزار، گردوں کی خرابیوں ، گنٹھیا اور جوڑوں کی دوسری شدید بیماریوں کے علاوہ مزمن ملیریا میں بھی ہوسکتے ہیں۔ ہلکے بھورے رنگ کے داغ دل کے والو کی سوزش کے علاوہ کینسر کی بعض اقسام میں بھی ہوتے ہیں۔ کچھ دوائیں ایسی ہیں کہ جن کے کھانے کے دوران چہرے اور جلد پرداغ نمودار ہوجاتے ہیں۔ ان میں Chloroquin (Nivaquin etc) Phenothiazine- (Largactil) Chlorpromazine اور کونین کے علاوہ سنکھیا کے مرکبات شامل ہیں۔
تزئین و آرائش میں استعمال ہونے والی وہ تمام چیزیں جن میں تارکول کے مرکبات شامل ہوں۔ چہرے پر لگائی جانے والی کریمیں بھی جلد پر داغ ڈال سکتی ہیں۔ چھائیاں دور کرنے والی کریمیں اپنے اجزاء کی وجہ سے خود بھی داغوں میں اضافہ کرسکتی ہیں۔
تشخیص: جھائیاں مختلف اسباب سے ہوتی ہیں۔ اس لئے کسی علاج سے پہلے یہ طے کرلینا ضروری ہے کہ وہ کسی اندرونی بیماری کی علامت نہ ہوں، جب تک خون کی کمی دور نہیں ہوتی اور خون سے ملیریا کے جراثیم نکل نہیں جاتے، اس وقت تک کسی بھی کریم یا لوشن کا کوئی فائدہ نہیں۔
خون کا پتہ چلانے اور مشتبہ بیماریوں کا علاج کرنے سے جھائیاں دور ہوجاتی ہیں۔ اکثر اوقات سبب چلے جانے کے بعد بھی جھائیاں موجود رہتی ہیں۔
خون کی کمی کے لئے فولاد کے مرکبات دیئے جاتے ہیں۔ بعض لوگوں میں فولاد کی مقدار اگر زیادہ ہوجائے تو چہرے پر جھائیوں کی صورت میں نمودار ہوسکتی ہے۔
جھائیوں کو دور کرنے کے لئے بازار میں کچھ کریمیں ملتی ہیں جن کے فوائد مشتبہ ہیں۔
اس بیماری کا طب نبوی ؐ میں بڑا شاندار علاج میں موجود ہے۔
کچھ سبزیوں میں سرخی مائل کیسری رنگ کی ایک کیمیکل Carotene نام کی پائی جاتی ہے۔ چونکہ یہ گاجروں میں اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ اس کی فراوانی کی بدولت ان کا رنگ کیسری ہوجاتا ہے اور انہی کے نام کی مناسبت سے یہ اپنا نام CAROT سے مشتق پاتی ہے۔
جسم کے اندر جاکر یہ وٹامن A میں تبدیل ہوجاتی ہے۔ یہ وٹامن جلد اور آنکھوں کی حفاظت میں بڑی اہمیت رکھتی ہے۔
وہ لوگ جو زیادہ مقدار میں گاجریں اور سنگترے کھاتے ہیں ان کے اجسام میں کیروٹین کی اضافی مقدار جلد کو کیسری رنگ دے دیتی ہے۔ یہ رنگ پسینے کے راستے بھی خارج ہوتا ہے۔ اور چہرے، ہاتھوں اور پیروں پر زردی نمایاں ہوتی ہے۔ اسی قسم کی کیفیت ذیابیطس اور جگر کی خرابیوں میں بھی ہوسکتی ہے۔
چہرے کے لئے گھریلو اپٹن: موسم سردی میں اکثر چہروں پر داغ بڑھ جاتے ہیں اور رنگ سیاہ ہوجاتا ہے، ایسی خواتین کیلئے والد محترم بڑے حکیم صاحب حضرت مولانا ڈاکٹر حکیم محمد ادریس حبان رحیمی ایم ڈی کا آسان گھریلو ٹوٹکہ ہے، دودھ 20گرام چنے کا آٹا 5کرام، ہلدی 2گرام اس کا پیسٹ بنالیں اور رات کو چہرے اور ہاتھوں پر اچھی طرح مساج کریں، انشاء اللہ چند ماہ میں چہرہ صاف ہوجائے گا۔ جن بچیوں کا رنگ سیاہ ہو وہ بھی مستقل سال دو سال استعمال کریں چہرے کھل اٹھے گا انشاء اللہ۔
ہمارا پتہ
رحیمی شفاخانہ
248چھٹا کراس گنگونڈنا ہلی مین روڈ نےئر چندرا لے آؤٹ میسوروڈ بنگلور39
فون نمبر: 09845006440