مہلوکین میں دولہا اور دلہن بھی شامل ، اظہارِ مسرت کیلئے کی جانے والی آتش بازی تباہی کا سبب بن گئی، متعدد جھلس گئے، حالت نازک
عراقی صوبے نینوا کے ضلع ہمدانیہ میں منگل کی شام شادی کی ایک تقریب میں لگنے والی بھیانک آگ میں ۱۵۰؍ سے زائد افراد ہلاک ہوگئے جن میں دولہا اور دلہن بھی شامل ہیں۔ مہلوکین کی تعداد کے تعلق سے عالمی ذرائع ابلاغ نے مختلف رپورٹیں دی ہیں۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ نے مہلوکین کی تعداد۲۵۰؍ سے بھی زائد بتائی ہے جبکہ الجزیرہ، بی بی سی اور دیگر خبر رساں ایجنسیوں نے ۱۵۰؍ سے زائد ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔ آگ لگنے سے قبل شادی کی تقریب کے جو ویڈیو سامنے آئے ہیں ان سے اندازہ ہوتا ہے کہ ہال کے اندر آتش بازی کی وجہ سے چھت میں آگ لگ گئی اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے اس نے پورے ہال کو اپنی زد میں لے لیا۔
آگ بہت تیزی سے پھیلی
آگ اس تیزی سے پھیلی کے وہاں موجود افراد میں سے بہت سوں کو باہر نکلنے کاموقع تک نہیں ملا۔ عراقی سول ڈیفنس کے مطابق ہال میں الارم اور فائر فائٹنگ سسٹم کےحفاظتی تقاضوں کا فقدان تھا۔ انتظامیہ نے اس سلسلے میں بڑی تعداد میں ہال کے عملے اور ذمہ داران کو گرفتار کیا ہے۔ امکان ہے کہ شادی ہال کی عمارت میں لگے پینلز آگ کے مزید بھڑکنے کی وجہ بنے جس کے بعد چھت کے کچھ حصے نیچے گر گئے اور حالات بے قابو ہو گئے۔ سو ِل ڈیفنس کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ ’’ہال کی تعمیر میں انتہائی آتش گیر قسم کا ، سستا اور غیر معیاری سامان استعمال ہواتھا جس کی وجہ سے آگ لگتے ہی چند منٹوں میں ہال کی چھت کےکچھ حصے گر گئے۔‘‘
رات پونے ۱۱؍ بجے آگ لگی
آتشزدگی کا یہ سانحہ نینوا صوبے کے ہمدانیہ ضلع میں پیش آیا ۔ یہ عیسائی اکثریت والا علاقہ ہے جو موصل شہر کے مشرق میں واقع ہے۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ آگ مقامی وقت کے مطابق تقریباً پونے ۱۱؍ بجے لگی جب عیسائی جوڑے کی شادی کی تقریب اپنے عروج پر تھی اور سیکڑوں افراد جشن منا رہے تھے۔ حادثہ میں خود قسمتی سے زندہ بچ جانے والے ۳۴؍ سالہ عماد یوحنا نے خبر رساں ایجنسی رائٹرز کو بتایا کہ’ ’ہم نے ہال سے نکلتے ہوئے آگ کو پھیلتے دیکھا تھا۔ کچھ لوگ باہر نکلنے میں کامیاب ہوئے اور کچھ پھنس گئے۔ حتیٰ کہ جو باہر نکلنے میں کامیاب ہوئے ان کی بھی حالت غیر تھی۔‘‘ شادی کی تقریب میں شامل رہنےوالی ۵۰؍ سالہ فاتن یوسف نے بتایا کہ ’’شادی کی تقریب میں دولہا اور دلہن کا رقص شروع ہونے کےوقت ہی آگ لگی۔ آگ کے شعلوں نے سجاوٹ کیلئے استعمال کئے گئے پلاسٹک کے سامان کو اپنی زد میں لے لیا اور پھر چھت کے حصے جل کر گرنے لگے۔ ‘‘
ہال سے بچ کر نکلنا مشکل تھا
فاتن یوسف نے اُس دردناک منظر کے تعلق سے بتایا کہ ’’شعلے ہم پر ہی گر رہے تھے، ہم بھاگنے کی کوشش کررہے تھےمگر چھت کے جلتے ہوئے حصے گرنے کی وجہ سے راہیں مسدود ہورہی تھیں۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ وہ اپنے دیگر اہل خانہ کے ساتھ کچن کے راستے باہر نکلیں مگر اس سے قبل دھوئیں کی وجہ سے ان کی حالت غیر ہوچکی تھی۔
زخمی اسپتال داخل، ہلاکتوں میں اضافہ ممکن
آگ کی اطلاع ملتے ہی فوری طور پر پہلے فائربریگیڈ کا عملہ اور پھر ایمبولنس بھیجی گئیں۔ بڑی تعداد میں زخمی اسپتال داخل کئے گئے ہیں۔ ان میں سے کچھ کی حالت نازک ہے۔اس لئے ہلاکتوں میں اضافے کا اندیشہ ظاہر کیا جارہاہے۔ عراق کے وزیر اعظم نے متاثرین کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے کی ہدایت دی ہے ۔ زخمیوں کو نینواکے مختلف اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ امریکہ سمیت دنیا بھر سے سربراہان مملکت نے اس مشکل گھڑی میں متا ثرین کے ساتھ یکجہتی کااظہار کیا ہے۔