ایران میں کہاں سے داخل ہوئے اسرائیل کے جنگی طیارے؟ اردن کے دعوی سے پیدا ہوئے نئے سوالات

اسرائیل نے ایران کے خلاف جوابی کارروائی کی اور جنگی طیاروں سے اس کے فوجی اور میزائل اڈوں کو نشانہ بنایا۔ لیکن سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ اسرائیل کے لڑاکا طیارے ایران میں کہاں سے داخل ہوئے؟ کن ممالک نے اسرائیل کو اپنے لڑاکا طیارے بھیجنے کا راستہ دیا؟ پہلے یہ خیال کیا جا رہا تھا کہ اردن نے اپنی فضائی حدود کھولی ہوگی، لیکن اب اردن نے اس کی پوری طرح تردید کر دی ہے۔ اردن کے سرکاری میڈیا نے فوج کے حوالے سے بتایا کہ ایک بھی اسرائیلی طیارہ ان کی فضائی حدود سے نہیں گزرا۔ کیونکہ اس کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ ایران کی سرحد عراق، آرمینیا، ترکی، افغانستان، آذربائیجان اور پاکستان سے ملحق ہے۔ لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیلی لڑاکا طیارے ایران جانا چاہتے ہیں تو انہیں اردن کی فضائی حدود سے گزرنا پڑے گا۔ لیکن اب اردن نے اس کی پوری طرح تردید کر دی ہے۔ یہ دعویٰ بھی کیا جا رہا ہے کہ اسرائیلی لڑاکا طیارے شام کی فضائی حدود سے ہوکر نکلے ۔ اردن میں بھی لڑاکا طیارے دیکھنے کا دعویٰ کیا گیا۔ اس سال اپریل میں جب ایران نے حملہ کیا تھا ، تو اردن نے اسرائیل کی مدد کی تھی اور ایرانی حملے کو ناکام بنایا تھا۔ اسی لیے مسلم ممالک کا دعویٰ ہے کہ اردن نے خود اسرائیلی طیاروں کو راستہ دیا۔

کیسے بنایا نشانہ؟

کہا جا رہا ہے کہ اسرائیل نے شام پر اچانک حملے بڑھا دیے، تاکہ ایران کو لگے کہ وہ لبنان اور شام میں پھنسا رہے گا۔ ایران کو اسرائیل کے منصوبوں سے چوکنا رہنے یا کسی قسم کی تیاری کا موقع نہیں ملا۔ IDF اب ایران، عراق، یمن، شام اور لبنان سے ممکنہ ردعمل پر گہری نظر رکھتے ہوئے کارروائی کی تیاری کر رہا ہے۔

(بشکریہ نیوز 18 اردو)

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com