شام کی صورتحال دھماکہ خیز ہو چکی ہے۔ شامی فوج کمزور پڑ رہی ہے اور جنگجو یکے بعد دیگرے شہروں پر قبضہ کر رہے ہیں اور اب حمص کے بڑے شہر پر بھی قبضہ کر چکے ہیں اور اب دمشق کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ خبر ہے کہ دمشق پر بھی باغی فوج نے قبضہ کر لیا ہے۔ باغی کمانڈر اپنی توپوں اور ساز و سامان کے ساتھ دمشق پہنچ گئے ہیں۔ مقامی شہریوں نے دعویٰ کیا ہے کہ کئی مقامات پر کنٹرول کے لیے شدید لڑائی جاری ہے۔ کئی مقامات پر گولیاں چل رہی ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر بشار الاسد ایک خصوصی طیارے میں نامعلوم منزل کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔دمشق کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر خوف و ہراس اور افراتفری کا ماحول ہے۔ صدر بشار الاسد کے اقتدار سے محروم ہونے کے خوف سے ان کے وفادار ملک سے فرار ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔
شامی باغیوں نے اہم شہر حمص پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ ساتھ ہی اب باغیوں کی نظر راجدھانی دمشق پر ہے۔ باغیوں کے دمشق کی طرف جانے سے صدر بشرالاسد کی 24 سالہ حکومت خطرے میں پڑ گئی ہے۔ رائٹر کی ایک رپورٹ کے مطابق دو باشندوں کا کہنا ہے کہ شام کی راجدھانی دمشق کے مرکز میں گولی باری کی تیز آوازیں سنی گئی ہیں۔
جنگجو تنظیم حیات التحریر الشام (ایچ ٹی ایس) کے باغیوں نے اتوار کو سیاسی طور سے اہم شہر حمص پر قبضہ کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے شام میں ایک اہم فتح کا اعلان کیا۔ جنگجو گروپ نے ٹیلی گرام پر یہ خبر دی، اس کے فوراً بعد ان کے رہنما احمد الشرا نے ایک ویڈیو بیان جاری کرکے اعلان کیا کہ حمص شہر کی آزادی کے آخری لمحوں میں ہیں۔ یہ تاریخی واقعہ ہے۔
حمص شہر سے فوج کے ہٹنے کے بعد ہزاروں حمص باشندگان سڑکوں پر اتر آئے اور ناچتے اور نعرے لگاتے رہے ”اسد چلا گیا، حمص آزاد ہے” اور “شام طویل عرصہ تک زندہ رہے اور بشر الاسد مردہ باد”۔ باغیوں نے جشن میں ہوا میں فائرنگ کی اور نوجوانوں نے شامی صدر کے پوسٹر پھاڑ ڈالے۔ وہیں باغیوں کے اہم رہنما حیات التحریر الشام کمانڈر ابو محمد علی گولانی نے حمص پر قبضہ کو ایک تاریخی لمحہ قرار دیا اور جنگجوؤں سے گزارش کی ہے کہ وہ سرینڈر کرنے والوں کو نقصان نہ پہنچائیں۔
واضح ہو کہ حما، الیپو اور درہ پر قبضہ کرنے کے بعد حمص چوتھا اہم شہر ہے جہاں باغیوں نے قبضہ کا اعلان کیا ہے۔ صدر بشرالاسد کا کوئی پتہ نہیں چل رہا ہے اور ایسی خبریں آ رہی ہیں کہ وہ ملک چھوڑ کر فرار ہو گئے ہیں۔ حالانکہ حکومت نے ان کے ملک چھوڑنے کی خبروں کی تردید کی ہے۔ ملک کے چار اہم شہروں پر قبضہ ہو جانا صدر بشرالاسد کے لیے ایک بڑا جھٹکا دکھائی دے رہا ہے۔
ادھر سرکاری ٹی وی چینل نے دعویٰ کیا ہے کہ باغی حمص میں نہیں گھسے ہیں لیکن وہ شہر کے باہری علاقے میں ہیں، جہاں فوج ان پر توپ اور ڈرون سے حملہ کر رہی ہے لیکن جو ویڈیو سامنے آئے ہیں وہ کچھ الگ نظارہ پیش کر رہی ہیں۔ ایک ویڈیو میں حمص پر کنٹرول کے لیے سرکاری فوجیوں سے لڑ رہے شامی باغیوں کے درمیان گولی باری کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں اور باغی جنگجو سڑکوں پر نظر آ رہے ہیں۔