بنگلہ دیش کی پہلی خاتون وزیر اعظم خالدہ ضیاء کا انتقال

80 برس کی عمر میں طویل علالت کے بعد وفات، ملکی سیاست کا ایک اہم باب بند

ڈھاکہ، 30 دسمبر: بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم اور بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کی سربراہ خالدہ ضیاء طویل علالت کے بعد 80 برس کی عمر میں انتقال کر گئیں۔ بی این پی نے منگل کے روز ان کے انتقال کی تصدیق کی۔ ان کی وفات کو بنگلہ دیشی سیاست میں ایک اہم دور کے خاتمے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق خالدہ ضیاء لیور سروسس کے عارضے میں مبتلا تھیں، جبکہ وہ ذیابیطس، گٹھیا اور قلبی امراض میں بھی مبتلا رہیں۔ ان کی صحت طویل عرصے سے ناساز تھی اور وہ مختلف مراحل میں علاج کے لیے بیرونِ ملک بھی مقیم رہیں۔

خالدہ ضیاء دو مرتبہ بنگلہ دیش کی وزیر اعظم رہیں۔ انہوں نے 1991 سے 1996 اور پھر 2001 سے 2006 تک ملک کی قیادت کی۔ وہ سابق صدر اور بی این پی کے بانی ضیاء الرحمن کی اہلیہ تھیں۔ ان کے بڑے بیٹے طارق رحمان، جو بی این پی کے قائم مقام صدر ہیں، طویل عرصے سے لندن میں مقیم تھے اور حال ہی میں بنگلہ دیش واپس آئے تھے، جبکہ ان کے چھوٹے بیٹے عرفات رحمان کا 2015 میں انتقال ہو چکا ہے۔

سیاسی بحران کے دوران خالدہ ضیاء کو 6 اگست 2024 کو جیل سے رہا کیا گیا تھا، جس کے بعد وہ بہتر علاج کی غرض سے لندن روانہ ہوئیں۔ چار ماہ بعد 6 مئی کو وہ وطن واپس آئیں، تاہم ان کی صحت میں خاطر خواہ بہتری نہ آ سکی۔

بنگلہ دیش کی سیاست گزشتہ کئی دہائیوں تک دو مرکزی شخصیات، عوامی لیگ کی سربراہ شیخ حسینہ اور بی این پی کی قائد خالدہ ضیاء کے گرد گھومتی رہی۔ میڈیا نے ان کے درمیان جاری طویل سیاسی محاذ آرائی کو ’’بیگموں کی لڑائی‘‘ کا نام دیا۔ 1990 کے بعد ہونے والے بیشتر انتخابات میں اقتدار انہی دو رہنماؤں میں سے کسی ایک کے پاس رہا۔

قابلِ ذکر ہے کہ 1980 کی دہائی میں دونوں رہنماؤں نے فوجی آمریت کے خلاف مشترکہ جدوجہد کی تھی، تاہم 1991 میں جمہوریت کی بحالی اور خالدہ ضیاء کے وزیر اعظم بننے کے بعد ان کا سیاسی اختلاف شدید دشمنی میں تبدیل ہو گیا۔

خالدہ ضیاء 1945 میں پیدا ہوئیں اور سیاست سے ان کا کوئی خاندانی پس منظر نہیں تھا۔ انہوں نے 1960 میں فوجی افسر ضیاء الرحمن سے شادی کی۔ 1971 کی جنگِ آزادی کے دوران ضیاء الرحمن نے ریڈیو کے ذریعے آزاد بنگلہ دیش کے قیام کا اعلان کیا۔ بعد ازاں 1977 میں وہ ملک کے صدر بنے اور بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی بنیاد رکھی، تاہم 30 مئی 1981 کو چٹاگانگ میں ایک فوجی بغاوت کے دوران انہیں قتل کر دیا گیا۔

شوہر کے قتل کے بعد بی این پی شدید انتشار کا شکار ہو گئی، جس کے بعد پارٹی قائدین کے اصرار پر خالدہ ضیاء نے 1984 میں پارٹی کی قیادت سنبھالی۔ 1991 کے پہلے جمہوری انتخابات میں کامیابی حاصل کر کے وہ بنگلہ دیش کی پہلی خاتون وزیر اعظم بنیں۔

خالدہ ضیاء کی وفات کو بنگلہ دیشی سیاست میں ایک ایسے عہد کے خاتمے سے تعبیر کیا جا رہا ہے، جس نے ملک کی سیاسی سمت اور قومی مباحث پر گہرے اثرات مرتب کیے۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com