واشنگٹن ،13؍فروری
ملت ٹائمز؍ایجنسی
امریکا نے کہا ہے کہ شام کے متنازع صدر بشارالاسد کا فوجی طاقت کے ذریعیپورے ملک پراپنی کھوئی ہوئی حکومت بحال کرنے کا دعویٰ ان کی بہت بڑی غلط فہمی ہے۔ وہ فوجی طاقت کے ذریعے نہ جنگ جیت سکتے ہیں اور نہ عسکری کارروائیوں سے مسئلے کا حل نکالا جاسکتا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں اداریاے ایف پی سے بات کرتے ہوئے امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے کہا کہ بشارالاسد فوجی طاقت کے ذریعے شام کا مسئلہ حل کرنے کا سوچ کر خود کو کسی غلط فہمی میں مبتلا نہ کریں۔ وہ صدر اسد کے جمعہ کے روز دیے گئے ایک انٹرویو پر حکومت کا رد عمل ظاہر کررہے تھے۔
خیال رہے کہ جمعہ کو بشارالاسد نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ امن بات چیت کے دوران بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھی جائے گی۔ جلد ہی شامی فوج پورے ملک پر اپنا کنٹرول قائم کرلے گی۔امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے صدر بشارالاسد کے بیان پر تبصرہ کرتیہوئے کہا کہ یہ صدر بشارالاسد کی بہت بڑی غلط فہمی کہ وہ فوجی طاقت کے ذریعے پورے ملک پر دوبارہ کنٹرول حاصل کریں گے یا شام کا مسئلہ حل کرلیں گے۔
درایں اثناء وائیٹ ہاؤس نے جمعہ کو جرمنی کے شہرمیونخ میں امن کانفرنس کے موقع پر شام میں جنگ بندی کی کوششوں کا خیر مقدم کیا ہے۔ وائیٹ ہاؤس کے ترجمان اریک شولٹز نے پریس کو جاری ایک بیان میں کہا کہ شام میں متحارب فریقین میں جنگ بندی اہم ہے مگر اس سے زیادہ اہم یہ ہے کہ بات چیت کا سلسلہ بھی جاری رہے۔
ترجمان نے کہا کہ شام کے بحران کے حل کے لیے زبانی کلامی دعوؤں کی نہیں بلکہ عملی اقدامات کی ضرورت ہے اور امریکا جنگ بندی کے اعلان کے بعد فریقین کی جانب سے اس کی پابندی کی بھی نگرانی کرے گا۔وائیٹ ہاؤس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ شام میں روس کی فوجی مداخلت نے انسانی بحران مزید گھمبیر کیا ہے، کیونکہ روسی فوج نے ان علاقوں پربھی بمباری کی ہے جہاں داعش کا کوئی وجود نہیں ہے۔