بنگلور،محمد فرقان /ملت ٹائمز)
اپریل استاذ تفسیر و حدیث دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنو کے مولانا سید سلمان حسینی ندوی مدظلہ نے بنگلور میں پرس کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ بابری مسجد رام مندر کے تنازعہ کو بات چیت کے ذریعہ حل کرنا وقت کی ضرورت بھی ہے اور یہ مناسب بھی ہوگا۔ گزشتہ کئی برسوں سے عدالتوں میں اس تنازعہ کا تصفیہ ہو نہیں پایا ہے۔ اور اب سپریم کورٹ نے اس معاملہ کے فریقین کو یہ مشورہ دیا ہے کہ وہ عدالت کے باہر آپسی بات چیت کے ذریعہ اس مسئلہ کا حل تلاش کریں عدالت کے اس مشورہ کے تحت فریقین کو چاہئے کہ وہ مسئلہ کا ایساحل تلاش کریں جو دونوں کیلئے قابل قبول ہو۔ مولانا سلمان ندوی نے کہا ہے کہ بابری مسجد کو ڈھائےجانے سے پہلے مولانا علہ میاں ندوی علیہ رحمہ نے کانچی کے شنکر اچاریہ سے بات کرکے ایک فارمولہ طے کیا تھا۔ بابری مسجد کی شہادت کے بعد یہ فارمولہ باقی نہیں رہا۔ یہ معاملہ بہت پرانا ہے عدالت اسے حل نہیں کرسکتی ۔اب وقت ہے کہ فریقین ملک کی صورتحال کو محسوس کرکے آپس میں گفتگو کا راستہ اختیار کریں تا کہ ملک میں جو تناہ کا ماحول ہے وہ ختم ہوسکے۔ ایک سوال میں مولانا نے کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ اس تنازعہ کا فریق نہیں ہے بلکہ سنی وقف بورڈ فریق ہے۔ واضح رہیکہ مولا نا سیدسلمان حسینی ندوی مدظلہ جامعہ ندوۃالابرار بنگلور کے جلسہ دستار بندی کے موقع پر شہر بنگلور تشریف لائے تھے۔