فضل الر حمان قاسمی الہ آبادی
اسلام کی آمد سے پھلے حالت یہ تھی کہ عورتوں کو زندہ درگور کردیا جاتا تھا،بیٹی کی پیدائش سنتے ھی غصہ ھوجاتے تھے، بیٹی کو منحوس تصور کیا جاتا تھا، جیساکہ اللہ تعالی نے اپنے مقدس کلام میں اس کا نقشہ کھینچا ھے، .. جب محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد ھوئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم رحمت العالمین ھیں ساری نوع انسانیت کے لئے رحمت بناکر بھیجے گئے، چنانچہ محمدعربی صلی اللہ علیہ وسلم کی پاکیزہ شریعت نے عورت کو عزت وشرافت دیا، جس بیٹی کو منحوس تصور کیا جاتا تھا، نبی نے اس بچی کی اچھی طرح پرورش کرنے والے اور انصاف کا معاملہ کرنے والے کو جنت کامستحق بتایا،جیساکہ ابوداود شریف کی روایت سے ثابت ھوتا ھے،
وہ عورتیں جنھیں زندہ ھی دفن کردا جاتا تھا بعثت نبوی کے بعد عزت وشرافت کی نگاہ سے دیکھی جانی لگی، نبی کے عاشقین اپنے نبی کے بابرکت ارشاد کی وجہ سے بچیوں کے ساتھ حسن وسلوک کامعاملہ کرنے لگے، یھی عورت جب بڑی ھو جائے اور ماں بن جائے، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے قدموں کے نیچے جنت قرار دیا، ….
یقینا مذھب اسلام نے عورتوں کو عزت وشرافت سے نوازا ھے، اسلام نے عورتوں کو میراث کا حق دار قرار دیا، یہ اسلام کا امتیاز ھے،لیکن افسوس تو تب ھوتا ھے وہ مذھب اسلام اور محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی پاکیزہ شریعت نے جس عورت کو احترام کی نگاہ سے دیکھا ھے، عزت وشرافت دیا، وہ عورت اسلام کے قوانین پر نعوذباللہ انگلی اٹھاتی ھے اور اس کے خلاف آواز بلند کرتی ھے،مجھے اس وقت شدید تکلیف ھوئی جب سنا اعلی حضرت کی بھو نے تین طلاق پر اعتراض کیا،جب اسلام کے علمبرداروں کی جانب سے اسلامی احکام پر اعتراض کیا جائے گا تو اللہ ھی رحم کرے، یہ سب اسلامی شریعت سے دوری کا نتیجہ ھے۔
میں شوشل میڈیا کے ذریعہ ان تمام عورتوں کو جنھوں نے پاکیزہ شریعت پر نعوذباللہ انگلی اٹھایا، صاف طور پر کھہ دینا چاھتا ھوں، شریعت کے تمام احکم الحاکمین کی طرف سے ھیں شریعت کا کوئی حکم حکمت سے خالی نھی، اور اللہ سے بڑھ کر کس کا قانون ھوسکتا ھے،اور اللہ سے بڑھ کر کون منصف ھوسکتا ھے، تین طلاق بھی اسلامی شریعت کا حصہ ھے تین طلاق کا مذاق اڑاکر اس کے خلاف آواز بلند کرکے اپنی آخرت تباہ وبرباد نہ کرو، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمھیں عزت وشرافت سے نوازا، اللہ واسطہ انکی اس قدر نافرمانی نہ کرو، شریعت کے احکام کو سمجھو، اغیار کی زبان میں زبان ملاکر نہ بولو، بلکہ شرعی اصولوں کے مطابق تجزیہ کرو، شریعت مطھرہ کوسمجھنے کی کوشش کرو، تین طلاق پر اعتراض کرکے اپنی آخرت برباد کرنے کے علاوہ کچھ بھی حاصل نھی ھوگا، اور میں مسلم پرسنل لاء بورڈ کے تمام ذمہ داروں کو اس طرف توجہ دلانا چاھتا ھوں، ارتداد کی لھر چل پڑی ھے،اس کے خلاف منظم تحریک چلائیں، طلاق کے مسائل کو عام کیا جائے، طلاق کی وجہ سے اسلام کو بدنام کرنے کی کوشش کی جارھی ھے، ان عورتوں تک ھم یہ پیغام پھونچائیں کہ تین طلاق شریعت کاجزء ھے، اللہ تعالی ھمیں شریعت کے مطابق زندگی گزارنے والابنائے ….. آمین …