محمد افسر علی
اقوام متحدہ گذشتہ چھ سالوں سے جاری شامی جنگ کے حل کےلئے کچھ نہیں کرسکا تو لاکھوں مسلمان مہاجرین کےلئے وہ کیا سنجیدہ اقدامامت کرے گا؟؟
کیونکہ ظلم کا شکارتو مسلمان ہیں،جب مسلمان ظلم کا شکار ہوں تو عالم کفر کی کونسی مجبوری ہوسکتی ہے کہ وہ ان کےلئے آوازاٹھائیں،وہ تو ہمیشہ عالم اسلام کی آنکھوں میں جھول جھونک کراپنا الو سیدھا کرتے ہیں،حالانکہ دنیا کے کسی کونے میں کسی کافر کو اس کے شاطرانہ حرکت یا کسی دوسرے کی وجہ سے بھی اس کو کانٹا چبھ جائے تو دنیا بھر میں اقوام متحدہ سمیت مغربی ممالک یہ نہیں کہتے کہ اس ملک کا مسئلہ ہے بلکہ اسے مذہب کے ساتھ جوڑ کر یہودیت،وعیسائیت کا مسئلہ بنادیتے ہیں،اور ملک کے حدود وقیود کو بالائے طاق رکھ کر آسمان سر پر اٹھالیتے ہیں-
جب تک کہ متعلقہ ملک کے ذمہ داران کو مغربی ممالک کی منشاءکے مطابق سزادیکر معافی مانگنے پرمجبور نہ کردیاجائے تب تک وہ ایڑیاں اٹھاکر چینختے ہی رہتے ہیں-
اس کے برعکس دنیا کے کسی ملک میں مسلمانوں پر ظلم وستم ہورہا ہو تو اقوام متحدہ اور مغربی ممالک نہایت ہی ڈھٹائ کے ساتھ مسلمانوں کو یہ سبق پڑھاتے ہیں کہ یہ آپ کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ تو شامیوں کا مسئلہ ہے،ایسا ہی کہتے کہتے چیچنیا،بوسنیا،عراق،فلسطین،کشمیر،
برما،افغانستان سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں پر مظالم کے پہاڑ توڑدئے گئے-
مگر افسوس کہ امت مسلمہ یہود ونصاری کے خوشنماء باتوں میں آکر بے حسی کی چادر اوڑھے تماشہ ہی دیکھتے رہی کہ یہ تو ہمارا مسئلہ نہیں ہے
اور یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے
آخر کب تک اے مسلمانان عالم ؟؟
کب تک غیروں سےدھوکہ میں رہیں گے
کیا ہم اپنی باری کا انتظار کررہے ہیں؟
کہیں ایسا نہ ہوکہ جب آپ پر مظالم کے پہاڑ ڈھائے جائیں اور کوئ آپ کو پناہ دینے والا نہ ہو،آپ کیمیائ گیس چھوڑے جائیں اور کوئ پرسان حال نہ ہو-
اگر ہمارا یہ خیال ہے کہ شام میں مظالم ہوتے رہے اور اسکا اثر ہم پر نہ پڑے تو یہ جہالت ہے کیونکہ حضرت امیر معاویہ بن سفیان سے مروی ہے جب شام فسادات کی آماجگاہ بن جائے تو تمہارے درمیان بھی خیر نہیں ہوگا-
آقاء نے فرمایا تھا کہ مسلمان ایک جسم کے مانند ہے اگر ایک مسلمان کو تکلیف پہونچے تو دوسرے کو بھی تکلیف ہو
مگر ہم کیسے بے حس مسلمان ہیں کہ ہمارے معمولات میں بھی فرق نہیں آیا،
افسوس صد افسوس
عرب ممالک عیش و عشرت میں گم ہو گئے،اور امریکہ اور یورپ کی خوشنودی میں اپنے لبوں کو سئے بیٹھے ہیں
پاکستان ایٹمی پاور ہونے کے باوجود ایک ناتواں مسلم ملک بن چکا ہےجو اپنے آقا کی خوشنودی کے لئے اپنی بیٹی کو غیروں کے حوالے کردیتے ہیں،انتالیس ملکوں کی فوج کہاں سورہے ہیں؟
کیا آل سعود پر حملہ ہوگا تب بیدار ہوں گے؟
ان فوجوں کو آواز نہیں آتی سسکتے بچوں کی،پھر آخر کون سنے گا ادلب میں تڑپتے بچوں کی آخری سانسوں سے نکلتی آہ کو.
خون مسلم اتنا ارزاں کیوں ہو گیا ؟
جو قدرت رکھتے ہیں دشمن کے ہاتھ توڑنے کی وہی دشمن کے خون مسلم سے لتھڑے ہاتھوں کو چوم رہے ہیں۔
اقبال کا وہ اخوت کا تصور خواب ہو گیا ہے۔
اخوت اس کو کہتے ہیں چھبے کانٹا جو کابل میں
تو دلی کا ہر اک پیر و جواں بیتاب ہو جاۓ
کیا امت مسلمہ میں محمد بن قاسم اب نہیں پیدا ہوں گے؟
یہ خون مسلم یوں ہی بہتا رہے گا ؟
محمد بن قاسم سوگیا ہے
اے مسلم تجھے کیا ہو گیا ہے
تجھے کس چیز نے بھلایا
تیرے اسلاف کا جو راستہ ہے
دشمن کے گریباں کو پکڑتا
فقط اللّه ہی سے ڈرتا
وہ مسلم خواب کیوں اب ہو گیا ہے
محمد بن قاسم کیوں سو گیا ہے
حلب سے آواز آرہی ہے
مسجد قرنی فغاں کنا ہے
کہاں ہے پاسبان حرم کہاں ہے
محمد بن قاسم تو کہاں ہے
تری بہنوں کی عصمت لٹ رہی ہے
بموں کی زد پہ معصوموں کی جاں ہے
زمیں ساکت ہے حیراں آسماں ہے
محمد بن قاسم تو کہاں ہے
بس اب اٹھ اور نعرہ لگا تو
بن جا اب مجاہد کی اذاں تو
یا توجگرتو چیر دے اپنا
یا پھر دشمن کو بتا تو
کہ بہنوں کا محافظ آگیا ہے
محمد بن قاسم یہاں ہے