صدارتی طرز حکومت کے لیے ترکی میں ریفرینڈم جاری ریفرینڈم کی منظوری کی صورت میں ایردوآن 2029 تک صدر بن جائیں گے

ملک کو درپیش سکیورٹی چیلنجز سے عہدہ برآ ہونے کے لیے تبدیلیوں کی ضرورت ہے: رجب طیب ایردوآن 

16 اپریل ؍ (ملت ٹائمز/ایجنسیاں)
ترکی کو پارلیمانی طرز حکومت کے بجائے صدارتی طرز حکومت میں تبدیل کرنے کے بارے میں فیصلے کے لیے ریفرینڈم میں ووٹنگ کا آغاز ہو گیا ہے۔
ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن ملک کے پارلیمانی سسٹم کو ایگزیکٹو صدارت سے بدلنا چاہتے ہیں۔ آج کے ریفرینڈم کی منظوری کی صورت میں ایردوآن سنہ 2029 تک اپنے عہدے پر قائم رہیں گے۔
رجب طیب ایردوآن کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اس سے ملک کو جدید طرز پر لانے میں مدد ملے گی۔ تاہم ان کے مخالفین کو خدشہ ہے کہ یہ آمریت کا باعث بن سکتی ہے۔
ترکی میں ہفتہ کے روز سیاست دانوں نے ریفرینڈم کے لیے ہونے والی مہم کے آخر روز ووٹروں کو ووٹ ڈالنے کی اپیلیں کیں۔
آج کے ریفرینڈم کے لیے 1,67,000 پولنگ سٹیشنز قائم کیے گئے ہیں جہاں ساڑھے پانچ کروڑ ووٹرز اپنا حقِ رائے دہی استعمال کریں گے۔ اس ریفرینڈم کے نتائج اتوار کی شام آنے کی توقع ہے۔
اگر ریفرینڈم کے نتائج صدر اردوگان کے حق میں گئے تو انھیں کابینہ کے وزرا، ڈگری جاری کرنے، سینیئر ججوں کے چناؤ اور پارلیمان کو برخاست کرنے کے وسیع اختیار حاصل ہو جائیں گے۔
ترکی کے صدر کا کہنا ہے کہ ملک کو درپیش سکیورٹی چیلنجز سے عہدہ برآ ہونے کے لیے تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔
استنبول میں ریفرینڈم سے قبل آخری ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ایردوآن نے اپنے حامیوں کو بتایا ‘نئے آئین سے ملک میں استحکام اور اعتماد آئے گا جو ملکی ترقی کی ضرورت ہے۔
ترک پارلیمان نے جنوری میں آئین کے آرٹیکل 18 کی منظوری دی تھی تاہم اس موقع پر پارلیمان میں ہاتھا پائی بھی دیکھنے کو ملی۔
ترکی میں گذشتہ برس ملک میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد میڈیا اور دیگر اداروں کے خلاف ہونے والے کریک ڈاؤن پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے تاہم صدر کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ملک کے استحکام کے لیے تبدیلیاں ضروری ہیں۔
نئی اصلاحات کے تحت ملک کے وزیر اعظم کا عہدہ موجودہ وزیر اعظم بن علی یلدرم کے بجائے کسی اور شخصیت کے پاس جائے گا یا پھر اس عہدے کے جگہ نائب صدر لیں گے۔